برسلز:ہنگری، سلواکیہ، چیک ریپبلک اور یونان نے یورپین یونین سے روسی تیل کی خریداری بند کرنے کیلئے زیادہ وقت مانگ لیا۔
ان ممالک کا مؤقف ہے کہ روس کے تیل اور توانائی کے دیگر ذخائر کی خریداری فوری طور پر روک دینے سے ان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔یہ ساری بحث 2 روز قبل یورپین کمیشن کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری روک دینے کے فیصلے کے بعد شروع ہوئی ہے جس کے تحت یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین نے اعلان کیا تھا کہ یوکرین پر روسی جارحیت کے جواب میں چھٹے مرحلے میں پابندیوں کے دوران روس سے مرحلہ وار تیل اور توانائی کے دیگر وسائل کی خریداری روک دی جائے گی۔
جس میں پہلے 6 میں خام تیل اور آئندہ عرصے میں ریفائنڈ آئیل نہیں خریدا جائے گا۔تیل کی خریداری روکنے کے اسی موضوع کے تحت آج برسلز میں یورپین ممالک کے سفیروں کا اجلاس بھی منعقد ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ہنگری، سلواکیہ اور چیک ریپبلک کی جانب سے یورپین کمیشن پر واضح کیا جا رہا ہے کہ کمیشن کے ٹائم ٹیبل کے مطابق ان کے لیے روسی تیل کی خریداری روکنا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ ان کے پاس روسی توانائی کے جواب میں اس کا کوئی واضح متبادل نہیں ہے۔دوسری جانب یونان کی شپنگ انڈسٹری کے ایک بڑے حصے کے کاروبار کا دارومدار روسی تیل کی بھارت اور چائنہ کو سپلائی پر ہے۔
یونان کا مؤقف ہے کہ اگر اس نے روس سے تیل لے جانے کا کام چھوڑ دیا تو دوسری جہاز راں کمپنیاں اس کی جگہ لے لیں گی۔یورپین کمیشن کا خیال ہے کہ روس کے سیاسی بائیکاٹ کے علاوہ اس سے تیل کی خریداری روک دینے سے روس کی معیشت کو اتنا بڑا نقصان پہنچایا جا سکتا ہے کہ وہ آئندہ کسی ملک میں یکطرفہ طور پر جارحیت کرنے کے قابل نہ رہے۔
Comments are closed.