بینی فٹس اور پنشن میں اضافے کی ادائیگی مقررہ وقت اپریل سے پہلے کی جائے، چیرٹیز

409

لندن: اخراجات زندگی میں بے انتہا اضافے سے پریشان حال عوام نے وزرا سے مطالبہ کیا ہے کہ بینی فٹس اور پنشن میں اضافے کی ادائیگی مقررہ وقت اپریل سے پہلے سے کی جائے۔ چیرٹیز بھی چاہتی ہیں کہ اخراجات زندگی خاص طور پر انرجی بلز میں اضافے کی وجہ سے پریشان لوگوں کو بینی فٹس پہلے ہی سے ادا کردیئے جائیں لیکن وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ قبل از وقت ادائیگی میں ٹیکنیکل رکاوٹیں ہیں، قرض سے متعلق چیرٹی اسٹیپ چینج کا کہنا ہے کہ حکومت کو لوگوں کی آمدنی اور اخراجات زندگی کے فرق کو دور کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔

چیرٹی کے رچرڈ لین کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں پالیسی ساز اس مسئلہ سے واقف ہیں لیکن فی الوقت آمدنی وخرچ میں تفاوت کو ختم کرنے کیلئے جو اقدامات کئے گئے ہیں، وہ بہت سے خاندانوں کیلئے کافی نہیں ہیں اور وہ بڑھتے ہوئے اخراجات زندگی کی وجہ سے قرض لینے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ فی الوقت سرکاری پنشن اور بینی فٹس کی شرح قیمتوں میں اضافے کی شرح سے بہت کم ہے جبکہ پیشگوئی کی گئی ہے کہ ستمبر میں قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، اس کے معنی یہ ہوئے کہ اگلے سال اپریل میں ملنے والے بینی فٹس اور سرکاری پنشن میں 10 فیصد اضافہ ہونا چاہئے۔ حقیقت یہ ہے کہ لوگ اشیا کی خریداری کیلئے اب زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں۔اس وقت سرکاری پنشن اور بینی فٹس کی شرح قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

تازہ ترین سرکاری اعدادوشمار کے مطابق قیمتوں میں اضافے کی شرح 9 فیصد تک ہوچکی ہے۔ اس طرح صورت حال یہ ہے کہ لوگ قیمتوں کی اضافی قیمت ابھی ادا کررہے ہیں اور انھیں بینی فٹس یا سرکاری پنشن میں اضافہ بعد میں ملے گا۔ لوگوں کو بحران سے بچانے کیلئے فوری طور پر مداخلت کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارا سوشل سیکورٹی کا نظام لوگوں کو اس طوفان سے بچانے کے قابل ہونا چاہئے، حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر اس حوالے سے اقدامات کرنے چاہئیں۔ فسکل اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر رابرٹ جوئس کا کہنا ہے کہ حکومت کے 250 بلین پونڈ کے ویلفیئر بل سے لوگوں کی مالی حالت پر بہت کم اثر پڑے گا، اس وقت حکومت پر تیزی سے اضافہ کرنے کا دبائو ہے لیکن حکومت نے ابھی تک کچھ نہیں کیا ہے۔

ریزولیشن فائونڈیشن کا کہنا ہے کہ لوگوں کو بینی فٹس اور پنشن میں اضافے کیلئے اگلے سال اپریل تک انتظار میں رکھنے سے لوگ مزید قرض لینے پر مجبور ہوں گے۔ فی الوقت بینی فٹس پر انحصار کرنے والوں کی فوری مدد کی ضرورت ہے۔چیرٹی ایکشن فار چلڈرن کے پالیسی اور کمپین ڈائریکٹر عمران حسین نے کہا کہ بڑھتے ہوئے افراط زر اور نامناسب بینی فٹس کی وجہ سے بہت سی فیملیز سڑکوں پر آچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان لوگوں کو زبانی تسلی کی نہیں بنیادی ضروریات کی تکمیل کی ضرورت ہے۔ وزارت خزانہ کے پاس اگلے سال اپریل سے قبل بینی فٹس اور سرکاری پنشن میں اضافے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ چانسلر رشی سوناک کا کہنا ہے کہ ویلفیئر سسٹم کے مطابق بینی فٹس اگلے سال اپریل سے قبل ادا کرنے میں تکنیکی دشواریاں حائل ہیں۔

یونیورسل کریڈٹ کی ادائیگی نسبتاً جلد کی جاسکتی ہے جیسا کہ کورونا کے دوران کیا گیا تھا، دوسری ادائیگیاں، جن میں معذوری کی سپورٹ بھی شامل ہے، میں تبدیلی کرنے میں کئی مہینے درکار ہوں گے۔ ریزولیشن فائونڈیشن کے ہینڈز کومب کا کہنا ہے کہ اگر کم آمدنی والے لوگوں کو ابھی سے ادائیگیاں شروع کردی جائیں تو وہ اکتوبر میں دوبارہ انرجی کی قیمتوں میں اضافہ کا بہتر انداز میں مقابلہ کرسکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بینی فٹس سسٹم ضرورت مندوں کو رقم کی فراہمی کا بہترین طریقہ ہے لیکن اگر ایسا کرنا ناممکن ثابت ہو تو لوگوں کی مدد کرنے کیلئے دوسرے طریقے اختیار کئے جاسکتے ہیں، اس ٹارگیٹڈ سپورٹ میں لوگوں کو انرجی بلز کی ادائیگی کیلئے زیادہ رقم کی ادائیگی ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ امداد کے اس طریقے پرپہلے ہی سے عمل کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ لوگ بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے پریشان ہیں لیکن ہم اس وقت درپیش عالمی چیلنج سے ہر ایک کو محفوظ نہیں رکھ سکتے، ہم نے برطانوی فیملیز کو اس مشکل سے نکالنے کیلئے مہینوں پہلے 22بلین پونڈ کا سپورٹ پیکیج دیا ہوا ہے، اس میں عام سرکاری ملازم کو جولائی میں دی جانے والی 330پونڈ سالانہ ٹیکس کی چھوٹ اور لوگوں کو یونیورسل کریڈٹ کی شرح میں اضافہ شامل ہے، جس سے لوگوں کو زیادہ رقم حاصل کرنے کا موقع ملا، اس کے علاوہ ایک ملین فیملیز کو 1,000پونڈ سالانہ کا فائدہ پہنچایا گیا اور کئی لاکھ گھرانوں کو بڑھتے ہوئے انرجی بلز کی ادائیگی کیلئے 350پونڈ فی گھرانہ مدد فراہم کی گئی۔

Comments are closed.