او پی ڈبلیو سی کے ز یر اہتمام الحرا ایجوکیشنل اینڈ کلچرل سینٹر لوٹن میں گول میز کشمیر کانفرنس کا انعقاد
لوٹن:او پی ڈبلیو سی کے ز یر اہتمام الحرا ایجوکیشنل اینڈ کلچرل سینٹر لوٹن میں ایک گول میز کشمیر کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں مختلف سیاسی، سماجی و مذہبی پارٹیوں کے رہنماوں اورکونسلرز نے شرکت کی پروگرام کی صدارت چیئرمین او پی ڈبلیو سی نعیم نقشبندی جبکہ ممتاز روحانی شخصیت صاحبزادہ پیر سلطان فیاض الحسن مہمان خصوصی تھے اور پروگرام کی میزبانی و نظامت پروفیسر مسعود اختر ہزاری نے ادا کی۔پروگرام سے خصوصی خطاب میں صاحبزادہ سید فیاض الحسن نے کہا کہ کشمیر پر روڈ میپ واضح کر دیا جائے جس میں یہ نہ پوچھا جائے کیا کیا جائے بلکے یہ بتایا جائے کیسے کیا جائے۔ کشمیر کاز کو خارجی محاذ پر منظم کرنے کے لیے جب تک تمام سیاسی جماعتیں منظم ہو کے کام نہیں کریں گئ اس وقت تک بہتر نتائج حاصل نہیں ہو سکتے ہیں۔
بھارتی مصنوعات کے بائیکاٹ سے کشمیر کی تحریک کو مضبوطی مل سکتی ہے، انہوں نے برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر گروپ کو مضبوط کرنے پر بھی زور دیا۔ نعیم عباسی نے صدارتی خطاب میں کشمیر پر اتحاد کی اہمیت کو اجاگر کیا اور برطانیہ میں کشمیری پاکستانی کمیونٹی کی اچیومنٹس کا احاطہ کرتے ہوے کہا کہ 15ممبران پارلیمنٹ 11 لارڈز اور متعدد لارڈ مئیرز اور400 کے لگ بھگ پاکستانی کونسلرز ، پروفیشنلز برطانیہ میں موجود ہیں ہمارے پاس استعداد ہے لیکن مسئلہ اتفاق کا ہے، یہ ففتھ وار جنریشن کا دور ہے بھارت نے پاکستان کے خلاف مہم شروع کررکھی ہے، ہمیں اتحاد سے بھارت کی مہم کا تدارک کرنا ہے، علامہ عبدالعزیز چشتی نے پیر سید فیاض الحسن کی دینی اور سماجی خدمات پر روشنی ڈالی، خاص کر کشمیر کاز کے حوالے سے کہا کہ لوٹن کی تمام مساجد اور مدارس کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں کشمیر ہمارے ایمان کا حصہ ہے، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے عوام کشمیریوں سے لازوال محبت کرتے ہیں، یاسین ملک اور سید علی گیلانی مرحوم کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور ایک دن کشمیر ضرور آزاد ہوگا۔
برطانیہ میں کشمیر پر کافی کام ہو رہا ہے، یہ اسی کام کا نتیجہ ہے کہ کشمیر پر مظاہرے اور دیگر سرگرمیوں پورے انہماک سے جاری ہیں ۔ڈپٹی لیڈر راجہ محمد اسلم خان نے کہا کہ برطانیہ میں کشمیر پر سرگرمیوں کا مقصد مسئلہ پر یکجہتی اور ایک consensus ڈویلپ کرنا ہے، اس لیے یہ بھی ضروری ہے کہ کشمیر پر وہی لوگ بات کریں جو کشمیر کی تاریخ، جغرافیائی صورتحال اور تحریک آزادی کشمیر کے مختلف ادوار سے واقف ہوں اور اس اہم کاز کو آگے بڑھانے کے لئے کوئی بھی ذمہ داری صرف ذمہ دار اور متعلقہ شعبوں کے ماہر افراد کو سونپی جائے، یاسین ملک کے کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فیصلے میں کوئی جیوری نہیں تھی، یہ ایک یک طرفہ فیصلہ تھا جس کا مقصد کشمیر کی سینئر قیادت کو قید رکھنا ہے۔
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سفارتی شعبہ کے سربراہ اور لوٹن انٹر فیتھس گروپ کے رہنما پروفیسر راجہ ظفر خان نے کہا کہ یاسین ملک اور ہندوستان کی ریاست کا جھگڑا یہ ہے کہ ہندوستان کی 9 لاکھ فوج کشمیر پر قابض ہے اور یاسین ملک نےہندوستان کی ساورنٹی کو چیلنج کیا ہے، عدالت میں یاسین ملک نے کہا کہ وہ صرف ایک بات مانتے ہیں کہ میں نے آزادی کی جدوجہد کی ہے، انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے عزائم گھناؤنے ہیں وہ کشمیری شناخت ختم کرنا چاہتا ہے۔، دوسرا کشمیری مسلم آبادی کی اکثریت کو ختم کرکے ڈیمو گرافی تبدیل کر رہا ہے، پروفیسر راجہ ظفر خان نے نشاندہی کی کہ ہندوستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف 2019 میں اقدامات کیے ، 34 اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیر پر ہیں،انہوں نے کہا کوئی کشمیری پاکستان کے خلاف نہیں، کشمیری صرف اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں، لوٹن سنٹرل ماسک کے نمائندے حاجی چوہدری محمد قربان نے کہا کہ سب سے پہلے پروگرام کے انعقاد پر پروفیسر مسعود اختر ہزاروی کی اس کاوش کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اس پروگرام کی وساطت سے وہ یہ کہنا چاہیں گے کہ پاکستان کا استحکام جہاں مسلح افواج کی مضبوطی سے وابستہ ہے، وہیں آزادی کشمیر بھی استحکام پاکستان کے لیے لازمی ہے، قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا تو ضروری ہے کہ اس شہ رگ کو بھارتی ناجائز قبضہ سے آزاد کرایا جائے ورنہ استحکام پاکستان کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یاسین ملک کی سزا غیر قانونی ہے اس لیے اسے بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے جایا جائے۔ دانشور شخصیت اور پاکستان مسلم لیگ ن سے متعلق سید حسین شہید سرور ایڈووکیٹ نے کہا کہ یاسین ملک کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں اور کہا کہ وہ فرنٹ کی اس جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
جے کے ایل ایف کے معروف رہنما صابر گل نے بڑے دردمندانہ انداز میں یاسین ملک کا معاملہ پروگرام میں پیش کیا، یوکے اسلامک مشن کے نمائندے اور تحریک کشمیر برطانیہ کے سینئر نائب صدر چوہدری محمد شریف،سابق میئر چشم قیصر محمود، سابق میئر لوٹن ریاض بٹ، مسلم کانفرنس کے شبیر ملک اور چوہدری امتیاز، پختون تنظیم کے عبداللہ عبداللہ سمیت متعدد مقررین نے اظہار خیال کیا اور کشمیریوں کی تحریک سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ چوہدری محمد شریف نے کہا کہ یہ صرف یاسین ملک کا معاملہ نہیں بلکہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اگر ہم یہاں خاموش ہوگئے تو ساری قیادت کو جیلوں میں ڈال دیا جائے گا۔چوہدری امتیاز نے کہا کہ یاسین ملک کی سزا کے مسئلہ نے کمیونٹی کو متحد کر دیا ہے، امجد بوبی نے کہا کہ مسئلہ برطانیہ کی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے، کونسلر طاہر ملک نے کہا دنیا نے بھی کشمیر کو نظر انداز کیا ہے اورہم خود ہم بھی مسئلہ کشمیر کو اس کی نوعیت کے مطابق اجاگر نہیں کر سکے، تاہم لوٹن کونسل ، لوٹن سے ہمارے ممبران پارلیمنٹ اور لارڈ قربان حسین کشمیر پر آن بورڈ ہیں۔
بیڈفورڈ کونسلر مسعود خان نے کہا کشمیر پر موثر اقدامات کئے جائیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے مہربان ملک نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو شہید نے کشمیر پر ایک ہزار سال لڑنے کا سلوگن دیا تھا جبکہ پی پی آج بھی کشمیریوں اظہار کی حمایت میں کھڑی ہے۔ کونسلر راجہ وحید اکبرنے کہا کہ کشمیر کی تحریک کے لئے کوئی سٹریٹجی بنانی چاہیے ۔شرکاء میں صوفی راجہ عجائب، چوہدری عبدل قیوم ، چوہدری زاید، سابق میئر کونسلر محمود حسین، او پی ڈبلیو سی لند ن کے کوآرڈینیٹر صدر بیڈفورڈ عدنان فاروق ، جنرل سیکریٹری یوتھ فورم داؤد مسعود ، دانیال عباسی، ملک اللہ دتہ اور متعدد دیگر مختلف سیاسی، مذہبی، سماجی تنظیموں کے علاوہ متعدد کونسلرز اور کمیونٹی شخصیات شریک تھیں،ایک بچے عیسیٰ چوہدری اور سماجی شخصیت ڈاکٹر طاہر محمود نے نعتوں کے ہدیے پیش کیے ،حافظ محمد لقمان نے تلاوت سے پروگرام کا آغاز کیا ۔
Comments are closed.