لندن:برطانوی ڈرائیوروں کو نجی کمپنیوں کی جانب سے صرف 12ماہ میں ریکارڈ 8.6 ملین پارکنگ ٹکٹ جاری کئے گئے۔پی اے نیوز ایجنسی کی جانب سے ڈرائیوراینڈ وہیکل لائسنسنگ ایجنسی (ڈی وی ایل اے ) کے اعدادوشمار کے تجزیہ سے پتہ چلا ہے کہ اپریل 2021اور مارچ 2022کے درمیان جاری کیے جانے والے ٹکٹوں کی شرح اوسطاً روزانہ 23000 تک پہنچ گئی۔یہ تعداد چار سال پہلے کی بہ نسبت 50فیصد سے زیادہ ہے۔ پچھلے مہینے، حکومت نے پارکنگ کمپنیوں کے قانونی چیلنج کے بعد سیکٹر کے کچھ بدترین اقدامات کے خاتمے کے لیے طویل انتظار کے ایک عملی ضابطہ کو واپس لے لیا تھا۔
موٹرنگ ریسرچ چیریٹی آر اے سی فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر سٹیو گڈنگ نے کہا کہ جاری کئے گئےٹکٹوں کی ’’ رلا دینے والی‘‘ تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزراء کو اپنے اصولوں پر قائم رہنے کی ضرورت ہے۔اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کمپنیوں نے پرائیویٹ کار پارکس جیسے شاپنگ سینٹرز، تفریحی سہولیات اور موٹر وے سروس ایریاز میں مبینہ خلاف ورزیوں پر گاڑیوں کے مالکان کا پتہ چلانےکے لیے ڈی وی ایل اے سے کتنی بار ریکارڈز حاصل کیے ہیں ۔
ٹکٹ کی مد میں ڈرائیوروں کو 100پونڈز تک کی ادائیگی کرنی ہوتی ہے۔نجی پارکنگ کے کاروبار پر گمراہ کن اور مبہم اشارے استعمال کرنے، قرض کی جارحانہ وصولی اور غیر معقول فیسوں کا الزام لگایا گیا ہے۔ ضابطہ اخلاق، جو 2024 سے پہلے نافذ ہونا تھا، اس میں کہا گیا تھا کہ پارکنگ کے کچھ جرائم کے لیے ٹکٹوں کی حد کو آدھا کر کے 50 پونڈزکر دیا جانا چاہیے۔ چارجز پر نظرثانی اس کے نفاذ میں مزید تاخیر کا باعث بن سکتی ہے۔ محکمہ برائے لیولنگ اپ، ہاؤسنگ اور کمیونٹیز کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ہم پارکنگ کے غیر قانونی طریقوں کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور یہ بہت مایوس کن ہے کہ پارکنگ انڈسٹری میں کچھ لوگ اس کی مزاحمت کر رہے ہیں۔
ہم اپنے نئے پارکنگ کوڈ آف پریکٹس کو جلد از جلد متعارف کرانے کیلئے صنعت اور صارفین کے گروپوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔ پارکنگ مینجمنٹ بزنسز نے مارچ کے آخر تک سال میں 177کار مالکان کے ریکارڈ کی درخواست کی جبکہ پچھلے 12 ماہ کے دوران یہ تعداد 151 تھی۔پارکنگ آئی 2021/22 میں 1.8 ملین ٹکٹس جاری کر کے سرفہرست رہا ۔مسٹر گڈنگ نے نوٹ کیا کہ مزید کمپنیاں موٹرسٹس سے مزید جرمانوں کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے کیلئے مارکیٹ میں داخل ہو رہی ہیں اسی وقت یہ شعبہ حکومت پر اپنی طویل انتظار کی جانے والی اصلاحات پر پانی ڈالنے کیلئے دباؤ ڈال رہا ہے۔
Comments are closed.