کشمیری جماعتیں متحد ہوکر تحریک آزادی کو کامیاب بنائیں، راجہ نجابت

133

لندن:جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ برائے کشمیر کے چھ رکنی وفدجس میں ڈیبی ابراھم ایم پی چیئرپرسن، لارڈ قربان حسین سیکرٹری، عمران حسین ایم پی سینئر وائس چیئرمین، افضل خان ایم پی وائس چیئرمین جِل فرنس ایم پی اور کیٹ ہولرن ایم پی شامل ہیں۔ انہوں نے برطانوی سٹیٹ منسٹر برائے خارجہ امور جنوبی ایشیا ودولت مشترکہ لارڈ طارق احمد کے ساتھ اہم ملاقات کی۔

اس ملاقات کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں، حریت رہنما یاسین ملک کی رہائی اور جیل میں ان کی زندگی کو لاحق شدید خطرات، شبیر شاہ اور آسیہ اندرابی سمیت دیگر کشمیری رہنماؤں پر بنائے گئے بے بنیاد کیس، انسانی حقوق کے رہنما خرم پرویز کی گرفتاری و حراست، لاتعداد بے نامی قبریں، برطانیہ کے بھارت کے ساتھ مستقبل میں ہونے والے تجارتی معاہدے اور بھارت کا انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالہ سے ماضی کا ریکارڈ، احسن انتوچیئرمین انٹرنیشنل فورم آف جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس جموں و کشمیر کا کیس، جموں اور سرینگر کے جیل حکام کی پلاننگ جس کے تحت وہ قیدیوں کو آگرہ اور راجستھان کی جیلوں میں منتقل کرنا چاہتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں قید بے شمار قیدیوں کو علاج معالجہ کی سہولیات کی عدم فراہمی، تعلیمی نظام پر پابندی جس سے کم سے کم 10ہزار طالبعلموں کی تعلیم و تربیت متاثر ہونے کا شدید اندیشہ اور مقبوضہ جموں کشمیر میں جاری دیگر مسائل اور مظالم کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی گئی اور برطانوی حکومت کی توجہ یاسین ملک کی رہائی کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کی سنگینی کی جانب بھی مبذول کروانے کے لئے آواز بلند کی گئی۔ راجہ نجابت حسین نے تمام کشمیری جماعتوں کے اتحاد و اتفاق پر زور دیا اور کہا کہ تمام کشمیری انفرادی طور پر کام کرنے کی بجائے ایک کشمیری پلیٹ فارم تلے جمع ہو جائیں اور متحد اور منظم ہو کر اپنی تحریک آزادی کو کامیاب بنائیں۔

انہوںنے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ برائے کشمیر کی چیئرپرسن ڈیبی ابراھم ایم پی اور ان کے وفد کو خراج تحسین پیش کر تے ہیں اور ڈیبی ابراھم ایم پی اور آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ برائے کشمیرکے تمام عہدیداروں نے ہمیشہ سے ہی ہماری تحریک کے ساتھ متحرک تعاون کیاہے جس کے لئے میں اپنی جانب سے اور اپنی تحریک کے تمام عہدیداروں کی جانب سے انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ میں قائم آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ برائے کشمیر کی چیئرپرسن ڈیبی ابراھم ایم پی نے بھرپور انداز سے سابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے شانہ بشانہ عالمی شہرت یافتہ کشمیری رہنما یاسین ملک کی رہائی کے سلسلہ میں کشمیر پیٹیشن دستخطی مہم چلا رکھی ہے جس کو پورے برطانیہ اور دنیا میں بسنے والے کشمیری انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

راجہ نجابت حسین نے ڈیبی ابراھم اور چوہدری محمد سرور کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھرپور طریقے سے اس دستخطی مہم کو کامیاب بنانے کے لئے سرگرم ہیں اورہماری تحریک کے تمام عہدیداران اپنے اپنے علاقوں میں اپنے کونسلروں، میئرز، لارڈ میئرز اور مضبوط کمیونٹی رہنماؤں، مساجد کمیٹیوں اور امام کمیٹیوں کے عہدیداروں اور دیگر اہم رہنماؤں، شخصیات اور تنظیموں کے ساتھ رابطے کر رہے ہیں تا کہ زیادہ سے زیادہ دستخط لے کر اس کشمیر پیٹیشن کی دستخطی مہم کو حتمی طور پر ڈیبی ابراھم کے حوالہ کیا جا سکے اور وہ اس پٹیشن کو برطانوی پارلیمنٹ میں بحث کے لئے منظور کروانے کے لئے اپنا کام کر سکیں۔

راجہ نجابت حسین نے کہا کہ کل جماعتی بین الا قوامی کشمیر رابطہ کمیٹی برطانیہ کے صدر چوہدری شاہنواز اور ان کی ٹیم کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں بھی اس بات کاعہد کیا گیا کہ ہم سب ڈیبی ابراھم ایم پی کو یاسین ملک رہائی مہم کے سلسلہ میں کشمیرپیٹیشن دستخطی مہم کی حمایت کا یقین دلاتے ہیں اور سب مل کر اس کو برطانیہ کے تمام شہروں تک لے کر جائیں گے اور اس مہم کا کامیاب بنائیں گے جس کے لئے سرگرمیاں جاری ہیں اور ان سرگرمیوں کے نتیجے میں حوصلہ افزا نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

راجہ نجابت حسین نے کہا کہ ہماری تحریک کے عہدیداران چوہدری محمد سرور سابق گورنر پنجاب اور ڈیبی ابراھم اور ان کی پوری ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں اور کشمیر پیٹیشن دستخطی مہم کا کامیاب بنانے کے لئے اور یاسین ملک کی بھارتی جیل سے فوری رہائی کے سلسلہ میں ہم اس دستخطی مہم کو ہر صورت میں کامیاب بنا رہے ہیں اور جلد از جلد دستخطی مہم مکمل کر کے ڈیبی ابراھم ایم پی کے حوالہ کردیں گے تا کہ بروقت برطانوی پارلیمنٹ سے بحث کے لئے وقت لیا جا سکے اور یاسین ملک کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکے۔

Comments are closed.