لاہور:پنجاب کے ضلع جھنگ میں شادی شدہ خاتون کی نازیبا ویڈیو بناکر گاؤں بھر میں شیئر کرنے کے الزام میں پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ناک اور ہونٹ کاٹ دیئے گئے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کانسٹیبل پر خاتون کی نازیبا ویڈیو بنا کر اسے شیئر کرنے کا الزام ہے جس پر کانسٹیبل کے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے معطل کر دیا گیا تھا جبکہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی تھیں تاہم مدعی نے خود قانون کو ہاتھ میں لے کر پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بناڈالا۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ساہجوال میں ایک پولیس اہلکار نے ایک خاتون کے مبینہ طور پر مراسم استوار کیے اور پھر اسے دھمکی دی کہ ملاقات نہ کرنے کی صورت میں وہ اسکے بیٹے کو قتل کردے گا۔
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ خاتون نے جب اس پولیس اہلکار سے ملاقات کی تو اس نے زبردستی خاتون کی برہنہ ویڈیو بنا لی اور بعد ازاں اس ویڈیو کی بنا پر خاتون کو بلیک میل کرتا رہا اور کئی مرتبہ رقم وصول کی۔
دوسری جانب زخمی کانسٹیبل کو سول اسپتال جھنگ میں داخل کروا دیا گیا ہے جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم میڈیکل آفیسر کی جانب سے 13 سے زیادہ زخموں کی تصدیق کی گئی ہے۔
پولیس نے کانسٹیبل پر تشدد کرنے کے الزام میں باپ بیٹا سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
Comments are closed.