گرانٹس کے باوجود کورنا کی وبا کے بعد نائٹ کلب بند ہونے کا رجحان جاری

116

لندن:ملک میں گزشتہ سال سے نائٹ کلب بند ہونے کا رجحان پیداہوگیاہے اور کورنا کی وبا کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں متعدد نائٹ کلب بند ہونا شروع ہوگئے ،کورونا کے دوران اس صنعت کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کیلئے حکومت کی جانب سے اربوں پونڈز کی گرانٹ اور قرض دئے جانے کے باوجود بندش کا رجحان جاری ہے،اور اعدادوشمار میں انکشاف کیاگیاہے کہ اب انگلینڈ،ویلز اور اسکاٹ لینڈ میں اب صرف 1,418نائٹ کلبس باقی رہ گئے ہیں ،نائٹ کلبز ایسوسی ایشن کاکہناہے کہ انرجی بلز میں اضافہ ،سپلائی چین سے پیدا ہونے والے مسائل ،ورک فورس کی کمی ،انشورنس کے پریمیم میں اضافہ ،مالکان مکان کی جانب سے ڈالا جانے والا دبائو اور مختلف اشیا کی قیمتوں میں اضافے نے قیامت ڈھادی ہے۔

ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ملک کے بعض علاقے جن میں انگلینڈ کا مڈلینڈز کا علاقہ شامل ہے بہت بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔جہاں 2 سال قبل پہلے لاک ڈائون کے بعد سے اب تک 30 فیصد نائٹ کلب بند ہوچکے ہیں ۔گزشتہ ہفتہ کو روزی سویدرا ایک رات کیلئے اپنے کزن کے ساتھ ہیلی فیکس سے لف برو گئیں ان کےکزن ہولی کا کہناہے کہ انھوں نے اتنے بند شٹر کبھی نہیں دیکھے تھے ،ان کاکہناہے کہ گزشتہ 10سال کے دوران برطانیہ میں راتوں کی رونق تبدیل ہوگئی ہے پہلے راتیں جگمگاتی تھیں اور زندگی رواں دواں نظر آتی تھی لیکن اب رات کو شاذ ہی کوئی شخص نظر آتا ہے۔

گزشتہ سال جولائی سے انگلینڈ میں ہر طرح کی پابندیاں ختم ہونے کے باوجود بہت کم لوگ باہر نکلتے ہیں ،پہلے لوگ ملازمت پر جاتے تھے اور اس کے بعد پینے پلانے کیلئے چلے جاتے تھے اور یہ شغل رات گئے تک جاری رہتا تھا لیکن گھر سے کام نے لاکھوں افراد کے معمولات تبدیل کردئے ہیں اور ہاسپٹلیٹی انڈسٹری اس سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ نائٹ ٹائم اندسٹریز NTIA نے ایک بیان میں کہاہے کہ آپریٹنگ کی لاگت میں اضافے اور اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب لوگ کم اہم چیزوں کو ترک کرنے پر مجبور ہورہے ہیں جس کی وجہ وزیٹرز کی آمد اور ٹکٹوں سے ہونے والی آمدنی میں کمی ہورہی ہے۔

لف برو میں کباب کی دکان کے مالک محمد ابیب کا کہناہے کہ دوسرے کاروبار بھی اس صورت حال سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں کیونکہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہورہاہے اور لوگ پیسہ بچانے کی کوشش کررہے ہیں انھوں نے کہا کہ جس رفتار سے نائٹ کلبز بند ہورہے اس سے ان کاکاروبار بھی متاثر ہورہاہے اور صورت حال جس انداز میں خراب ہوتی جا رہی ہے اس نے مجھے پریشان کردیاہے۔ایک سرکاری ترجمان کا کہناہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ نائٹ کلبز ہمارے اہم ثقافتی ادارے ہیں اور رات کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن انرجی اور دوسری اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے عالمی عوامل کو کوئی بھی حکومت کنٹرول نہیں کرسکتیبائونسر Shaun OʼDonnell کا کہناہے کہ اس کے خیال میں اب لوگ کلبز کی جگہ چھوٹے مقامات پر نسبتا ً سستی شراب پی لیتے ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اس انڈسٹری کو اب ایسے اسٹاف کی کمی کا بھی سامنا ہے جو دیر رات گئے تک کام کرنے کو تیار ہوں۔انھوں نے کہا مارچ 2020 گزشتہ سال جولائی کے دوران انگلینڈ میں کلبز کی بندش کے دوران لوگوں نے متبادل ملازمتیں تلاش کرلیں ،یہاں سے ملنے والی رقم بہت زیادہ نہیں ہوتی اس لئے لوگوں کو روکنا ممکن نہیں ہوتا۔انھوں نے کہا کہ اب ہر فرد معمول کے مطابق رات کو سونا چاہتا ہے اور آپ کسی کو صبح 4 بجے تک جاگ کر کام کرنے کو نہیں کہہ سکتے۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں چھوٹے کاروبار بچ جائیں گے لیکن بڑے کاروبار کا قائم رہنا مشکل ہو گیا ہے ،ٹریژری کے ترجمان کا کہناہے کہ کورونا کی پوری وبا کے دوران ہم ہاسپٹلیٹی سیکٹر کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور ہم نے لاکھوں افراد کے روزگار کو بچانے کیلئے 400 بلین پونڈ کا پیکیج دیا ہے،لیکن NTIA کے سی ای او کا کہناہے کہ حکومت کو معیشت، ثقافت اور کمیونٹی میں کلبز کی اہمیت کو تسلیم کرنا چاہئےاور ہمیں اس کاروبار کو تحفظ دیناچاہئے۔

Comments are closed.