برمنگھم:پاکستان کی حکومت موجودہ حالات میں کشمیر کو با اختیار حکومت تسلیم کرے تاکہ خود کشمیری مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی سطح پر اپنا موقف پیش کر سکیں، بصورت دیگر عالمی برادری کشمیر کو انڈیا اور پاکستان کا اندرونی مسئلہ سمجھتی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار رکن ہائوس آف لارڈز چوہدری قربان حسین ستارہ پاکستان نے برمنگھم میں آل پارٹیز کشمیر کو آرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے عالمی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کانفرنس کی صدارت کل جماعتی کشمیر رابطہ کمیٹی کے مرکزی صدر چوہدری محمد شاہنواز نے کی ۔ صاحبزادہ محمد فاروق قادری نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر عبدالرشید ترابی، حاجی چوہدری محمد عظیم، راجہ فہیم کیانی، چوہدری خادم حسین ایڈوائزر صدر آزاد کشمیر، سابق کونسلر عنصر علی خان، بشارت عباسی، ساجد یوسف، کونسلر چوہدری اللہ دتہ، راجہ قیوم، وقاص گجر ،ارشاد عزیر، کونسلر وسیم، کشمیر ی رہنما عنصر ایڈووکیٹ ، ساجد محمود ، بشارت عباسی، خواجہ محمد سلیمان، چوہدری محمد منظور ، راجہ وحید اختر،انجم جرال، آسیہ جرال و دیگر نے شرکت کی۔
کانفرنس کا آغاز طارق مسعود نے تلاوت قرآن پاک سے کیا ۔چوہدری شاہنواز نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے رہنمائوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مقاصد کے حصول کے لیے رابط کمیٹی کے اتحاد اور اتفاق کی اشد ضرورت ہے جس کی بنیاد کے ایچ خورشید ، مولانا بوستان قادری، منور مشہدی ، سابق وزیر اعظم اور موجودہ صدر آزاد کشمیر چوہدری سلطان محمود چوہدری ودیگر رہنماؤں نے رکھی تھی ، ان رہنماوں کا مشن جاری رہے گا ۔ رکن ہائوس آف لارڈ چوہدری قربان حسین نے کہا ضرورت اس امرکی ہے کہ ایسے افراد پر نظر رکھی جائے جو تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ مخلص نہیں ہیں ان کا محاسبہ کرنا چاہئے، انہوں نے کشمیر کی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو بھارت کے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو اقوام متحدہ میں لے کر گئے تھے جہاں بھارت اور پاکستان نے عالمی برادری کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کشمیر ی عوام کو حق خودارادیت دیں تاکہ کشمیر ی عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں ۔
پاکستان نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنا وعدہ پورا کیا مگر مسئلہ کشمیر بھارت کی ہٹ دھرمی اور عالمی طاقتوں کی نظر ہو گیا، 70برس ہو گئے کشمیر ی عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا چیپٹر چھ کے تحت مسئلہ کشمیر کو حل کر نا پاکستان اور بھارت کی زمہ داری ہے، اگر چیپٹر سات منظور ہو جاتا تو اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنے اختیارات کو حرکت میں لاتی ، اب جب کہ 1947سے آج تک بھارت نے اقوام متحدہ کا رکن ملک ہو نے کے باوجود آر ٹیکل 370 , 35 اے کو ختم کر سنگین صورتحال پیدا کردی ہے، اسی کے ساتھ بھارت نے شملہ معاہدہ کے تحت کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کے لیے معاہدہ کیا تھا بھارت نے اسے بھی نظر انداز کر تے ہوئے کشمیر کو اپنی کالونی بنا لیاہے،اسے یو ٹی کا درجہ دےکر مرکز کے کنٹرول میں لے لیا جو کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے، بھارت نے کشمیر میں چالیس لاکھ غیر ریاستی باشندوں کو آباد کرنا شروع کر دیا تاکہ کشمیر میں آبادی کا تناسب کم کیا جائے اگر بھارت کے حکمران مزید اس طرح کے اقدامات کرتے رہے تو کشمیر میں رائے شماری کا مطالبہ بے معنی ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کشمیر ی قیادت نے بھی غلطیاں کی ہیں جن میں مرحوم شیخ عبداللہ شاملِ ہیں، اگر کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے دور اندیشی سے کام لیتے آج کشمیر متنازع نہ ہوتا ، انہوں نے کہا 1947 کا معاہدہ کراچی پاکستان کے ساتھ ایک عارضی معاہدہ تھا، وسائل کی کمی کے باعث اختیارات عارضی طور پاکستان کو دیئے تھے ، آج کشمیر یوں میں تعلیم یافتہ افراد موجود ہیں ، برطانوی فارن آفس میں کشمیر ی نژاد نائب وزیر خارجہ عطاء الرحمان کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا میں نے لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر سے دوران ملاقات واضح کیا تھاکہ کشمیر ی عوام 15ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں ،میں نہیں چاہتا کشمیر ی عوام کا رخ بھارت کے ہائی کمیشن سے منہ موڑ کر پاکستان کے ہائی کمیشن کی طرف ہو، میں سچائی کی خاطر محض عراق وار کی وجہ سے سے لیبر پارٹی چھوڑ کر ایک بااصول جماعت لب ڈیم میں شامل ہوگیا۔
Comments are closed.