انرجی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے افراط زر 18 فیصد سے تجاوز کرجائے گا، انتباہ

109

لندن:ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ انرجی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سےجنوری میں افراط زر کی شرح 18.6 فیصد تک ہوجائے گی۔ گزشتہ ماہ افراط زر کی شرح گزشتہ 40ال کی سب سے اونچی شرح 10.01 فی صد تک پہنچ گئی تھی۔ بینک آف انگلینڈ پہلے ہی بتا چکا ہے کہ افراط زر کی شرح اکتوبر تک 13 فی صد پہنچ سکتی ہے، جس کے بعد اس میں کمی کی توقع کی جاسکتی ہے۔

تاہم تجزیہ بین نابارو نے پیشگوئی کی ہے کہ انرجی بلز میں اضافے کی وجہ سے اکتوبر میں افراط زر کی شرح 14.8 فی صد تک پہنچ سکتی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ہفتہ گیس کی قیمتوں میں 25 فیصد اور بجلی کی قیمتوں میں 7 فیصد اضافے کے بعد افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوگا۔

انھوں نے پیشگوئی کی ہے کہ اکتوبر میں انرجی بلز پہلے کی گئی پیشگوئی سے کچھ زیادہ یعنی3,717 پونڈ سالانہ ہوجائیں گے جبکہ جنوری میں انرجی بلز میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ بلز 4,567 پونڈ پر پہنچ جائیں گے اور اپریل میں بلز 5,816 پونڈ ہوجائیں گے، جس سے افراط زر میں اضافہ ہوگا۔ پیشگوئی میں کہا گیا ہے کہ اب اگلے 12 ماہ تک افراط زر کی شرح ڈبل فگر میں ہی رہے گی، جس کے بعد اپریل2024 میں افراط زر میں 2 فیصد کمی کی توقع ہے۔

نابارو کا کہنا ہے کہ گھریلو ضرورت کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوتے رہنے اور اس کی وجہ سے افراط زر بڑھنے کا خدشہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب جبکہ اگست کے دوران افراط زر کی شرح 13 فیصد سےتجاوز کرتی نظر آرہی ہے۔ انگلینڈ میں بینک آف انگلینڈ کی مالیاتی پالیسی کمیٹی افراط زر کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات کا جائزہ لے گی۔ بینک نے اس مہینے کے شروع میں سود کی شرح 1.75 فیصد کردی تھی لیکن ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر افراط زر میں اضافے کا رجحان برقرار رہے تو یہ شرح 7 فیصد تک بڑھائی جانی چاہئے۔

Comments are closed.