لندن:برطانیہ میں آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی، بڑھتے ٹیکسز اور شرح سود میں اضافہ کے بعد عوام پر انرجی بلز میں 80فیصد اضافہ کرکے ایک اور بم گرا دیا گیا ہے۔ جمعہ کو انرجی ریگولیٹر آف جم کی طرف سے پرائس کیپ میں 80فیصد اضافہ کے بعد یکم اکتوبر سے اوسط گھرانے کے انرجی بلز 1971پائونڈ سے بڑھ کر 3549تک جا پہنچیں گے جس سے انگلینڈ، ویلز اور اسکاٹ لینڈ کے 24ملین گھرانے متاثر ہوں گے۔
انرجی بلز کی قیمتوں کی حد حالیہ اعلان کے مطابق یکم اکتوبر سے 31دسمبر تک مقرر کی گئی ہے جس کے بعد امکان ہے کہ جنوری 2023ء میں انرجی بلز کی سالانہ اوسط 5210پائونڈ اور اپریل میں 6823کے حساب سے بڑھ سکتی ہے۔ چانسلر ندیم ضخاوی نے اعتراف کیا ہے کہ اس فیصلے سے عوام پر دبائو اور پریشانی میں اضافہ ہوگا جب کہ وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ حکومت عوام کیلئے آئندہ ماہ اضافی رقم کا اعلان کرے گی آف جم کے اعلان کے مطابق اکتوبر سے دسمبر تک بجلی کی قیمت 28پنس فی کلوواٹ سے بڑھا کر 52پنس کر دی گئی ہے جب کہ گیس کی قیمت 7 پنس فی کلوواٹ سے بڑھ کر 15پنس ہو جائے گی۔
آف جم کے مطابق سپلائرز یکم اکتوبر سے قبل ہی صارفین سے ڈائریکٹ ڈیبٹ کے ذریعے اضافی رقم وصول کر سکتے ہیں تاکہ اخراجات کو تقسیم کیا جاسکے۔ 4.5ملین پری پیمنٹ میٹر کے تحت ادائیگی کرنے والے صارفین کیلئے اضافہ 3608پائونڈ ہوگا۔ آف جم کے چیف ایگزیکٹو جوناتھن بریرلی کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں عوام کوانرجی بلز کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا رہے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ نئے وزیراعظم اور کابینہ کے ارکان کو عوام کو اس مشکل سے نکالنے کیلئے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انرجی بلز میں یہ اضافہ عالمی ہول سیل کی قیمتوں میں اضافہ کا عکاس ہے جس میں کوویڈ کے بعد اضافہ ہونا شروع ہوا اور روس کی طرف سے آہستہ آہستہ یورپ کیلئے گیس کی بندش سے قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے امدادی پیکیج کا اعلان کر رکھا ہے لیکن نئی قیادت کو اس میں مزید اضافہ کرنا ہوگا۔ فیول پاورٹی چیرٹی نیشنل انرجی ایکشن کے مطابق حکومت کے امدادی پیکیج کے باوجود گزشتہ برس فیول پاورٹی کی جوتعداد 4.5ملین تھی وہ اس اکتوبر میں بڑھ کر8.9ملین ہو جائے گی۔
Comments are closed.