اسلام آباد:سعودی عرب نے پاکستان کو دیے گئے 3 ارب ڈالر قرض کی واپسی میں ایک سال کی توسیع کردی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے تین ارب ڈالر قرض کی واپسی میں ایک سال کی تاخیر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ 3 ارب ڈالر رول اوور کرنے کی تصدیق کردی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ س ڈیپازٹ کی مدت 5دسمبر 2022کو ختم ہورہی تھی جس کے بعد اب اس کی واپسی میں 5 دسمبر 2023 تک مہلت مل گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق سعودی فنڈ برائے ترقی کے تحت جمع شدہ ڈپازٹس اسٹیٹ بینک کے پاس موجود اور زرمبادلہ کے ذخائر کا حصہ ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق سعودی عرب کا یہ اقدام سعودی عرب اور پاکستان کے مابین مضبوط اور خصوصی رشتہ کی عکاسی کرتا ہے۔ سعودی فنڈ برائے ترقی کے ساتھ حکومت پاکستان کا معاہدہ نومبر 2021میں طے ہوا تھا جس پر اس وقت کے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اور سعودی فنڈ برائے ترقی کے چیف ایگزیکٹیو سلطان بن عبدالرحمن المرشد نے دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے کے تحت سعودی فنڈ برائے ترقی نے اسٹیٹ بینک کے پاس 3ارب ڈالر کے ڈپازٹ رکھوائے یہ ڈپازٹ فارن ایکس چینج ذخائر کا حصہ بن گئی جس کا مقصد پاکستان کو کورونا کی وبا کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم بنانا اور معاشی حالات سے نمٹنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر سیف ڈپازٹ کی مدت میں مزید توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ 3 ارب ڈالر کے سیف ڈیپازٹ پر 3 فیصد سود بھی ادا کیا جائے گا جب کہ پاکستان کو ڈیفالٹ کا خطرہ ہوا تو رقم فوری واپس کرنا ہو گی۔
ذرائع نے تین ارب ڈالر سیف ڈپازٹ کی مدت میں توسیع دسمبر 2023ء تک کیے جانے کا امکان ظاہر کیا اور بتایا تھا کہ سیف ڈپازٹ کی مد میں رکھی گئی رقم کو استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے امید ظاہر کی تھی کہ سعودی عرب کے ساتھ ایک سالہ توسیع کا معاہدہ جلد طے پا جائے گا۔ وزیر مملکت کے مطابق سعودی عرب ماہانہ 10 کروڑ ڈالر کا اُدھار تیل بھی فراہم کرے گا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ سعودی عرب سے 10 ماہ میں 1 ارب ڈالر کا مؤخر ادائیگیوں پر تیل ملے گا، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔
Comments are closed.