لیسٹر میں بدامنی ایشیائی کمیونٹی کی خواتین نے اتحاد قائم رکھنے کی اپیل کر دی

127

لندن:لیسسٹر میں بد امنی اور بے چینی کی صورت حال پیداہونے کےبعد ایشیائی کمیونٹی کی خواتین نے اتحاد قائم رکھنے کی اپیل کردی۔ خواتین کا کہنا ہے کہ حالیہ بدامنی سے ہماری کمیونٹی ٹوٹ پھوٹ جائے گی۔ یہ اپیل گزشتہ اختتام ہفتہ خاص طورپر مسلمان اور ہندو کمیونٹیز کے نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر بد امنی اور کشیدگی ہوئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس بدامنی کے حوالے سے اب تک مجموعی طورپر 47 افراد کو گرفتار کیاجاچکا ہے، جن میں سے 8 کو چارج بھی کردیاگیا ہے۔

مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ وہ کمیونٹیز کو متحد رکھنا چاہتی ہیں۔17ستمبر کو ایک احتجاج کے بعد شہر کے مشرقی حصے میں بڑے پیمانے پر بدامنی پیدا ہوگئی۔ ویڈیو فوٹیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف اشیاء، جن میں بوتلیں بھی شامل تھیں، ایک دوسرے پر پھینکی جارہی تھیں۔ عارضی چیف کانسٹیبل راب نکسن کا کہنا ہے کہ پولیس کو ہنگامہ آرائی کے وقت 300 سے زیادہ افراد کا سامنا کرنا پڑا۔ لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی سٹی کونسلر ریٹا پٹیل کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک مقامی ہوٹل سے ہنگامہ آرائی کے مناظر دیکھے۔

انھوں نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ نوجوان دوڑ رہے تھے لیکن چونکہ وہ ماسک لگائے ہوئے تھے اور بعض نے منہ ڈھانپے ہوئے تھے، اس لئے ان کی شناخت ممکن نہیں تھی۔ اس ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کیلئے آنے والی فیملیز خوفزدہ ہوگئی تھیںاور ہوٹل کے مالکان اتنے خوفزدہ ہوئے کہ انھوں نے ہوٹل کے دروازے لاک کردیئے۔ لائٹیں بند دیں اور کھڑکیوں پر پردے برابر کردیئے۔ ریٹا پٹیل اب امن، اتحاد اور کارروائی کی اپیل کرنے والی خواتین میں شامل ہیں۔

ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ لیسسٹر سے تعلق رکھنے والی ہم ایشیائی خواتین اس شہر کے لوگوں سے کہتے ہیں کہ وہ آپس میں یکجا ہوجائیں، ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اردگرد کے علاقوں کے لوگ اور فیملیز خوف کےماحول سے دوچار ہیں۔ مختلف پس منظر اور مذاہب سے تعلق رکھنے خواتین کے گروپ میں شامل ریٹا پٹیل نے کہا کہ ایک کمیونٹی کی حیثیت ہم میں قدر مشترک ہمیں تقسیم کرنے والی اقدار سے زیادہ ہے، خواتین اس کی عکاسی کرتی ہیں اوریہی وجہ ہے، ہم مل جل کرکام کرناچاہتے ہیں۔ ایک اور خاتون یاسمین سورتی نے کہا کہ وہ بہت سے مسائل کا حل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے مختلف مواقع پر ایک معتدل آواز بلند کی ہے، ایک ماں، بہن،نانی اور دادی ہونے کے ناتے نوجوانوں پر ہمارا اثر ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایک ساتھ مل جل کر آگے بڑھنے کا راستہ نکالیں، جو کچھ ہوچکا، اس سے ہر ایک کو دکھ ہوا ہے اور سب ہی کو تکلیف پہنچی ہے، ہمیں اس میں پھنس کر نہیں رہنا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ مہینے کے دوران 47 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں 15 کم عمر اور دیگر زیادہ عمر کے افراد شامل ہیں، ان میں سے 8 کوچارج کیا گیا تھا، جن میں سے 2 کو عدالت سے سزا سنائی جاچکی ہے، زیادہ تر افراد کو لیسسٹر اور برمنگھم سے گرفتار کیا گیا جبکہ 2 افراد کو لندن اور ایک کو مارکیٹ ہار برو لیسسٹر سے گرفتار کیا گیا۔

عارضی پولیس کانسٹیبل نکسن کا کہنا ہے کہ پولیس، کمیونٹی کے کرتا دھرتا، مذہبی رہنما اور لوکل حکام اس ہنگامہ کے بنیادی اسباب کے خاتمے کیلئے مل جل کر کوششیں کررہے ہیں۔ پولیس پر گزشتہ اختتام ہفتہ جائے وقوعہ سے گرفتار نہ کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے لیکن نکسن نے قبل ازیں کہا تھا، ایسا کرنے کیلئے پولیس افسران کو سڑکوں سے ہٹانا پڑتا۔ انھوں نے کہا کہ 50 افراد پر مشتمل ایک مضبوط ٹیم سی سی ٹی وی، افسران کے جسم پر پہنے ہوئے کیمروں کی ویڈیو فوٹیج اور دوسری تصاویر اور فوٹیج کا جائزہ لے رہی ہے۔

Comments are closed.