لیوٹن:آزاد کشمیر میں پندرویں آئینی ترمیم اور ٹوارزم اتھارٹی کے حوالے سے پروسیس میں جائے بغیر ہیجان پیدا کیا گیا ان خیالات کا اظہار صدر مسلم لیگ ن آزاد کشمیر شاہ غلام قادر نے مسلم لیگ ن آزادکشمیر برطانیہ کے مرکزی رہنما انوارملک کی رہائش گاہ پر برطانیہ آمد کے موقع پر اپنے اعزاز میں رکھے گئے عشائیہ میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن آزادکشمیر کی حکومت نے اپنے دور میں پوری محنت سے تیرھویں ترمیم کے ذریعے آزاد کشمیر کے لوگوں کے لئے حکومت پاکستان سے سیاسی حقوق حاصل کیے ہیں، ہم اس کے وجود اور لوگوں کے لئے حاصل ہونے وا لے حقوق کی ہر قیمت پر حفاظت کریں گے۔
انہوں نے مذید کہا کہ حکومت آزاد کشمیر ٹوارزم اتھارٹی بل پاس کروانے کے لئے مہاراجہ دور کا فارسٹ ایکٹ یا لینڈ ریونیو ایکٹ بائی پاس کرکے انوسٹرز کو زمین الاٹ کر کے لیز پر دینا چاہتی تھی اور اس کے اوپر ٹوارزم اتھارٹی کی تشکیل میں دو آدمی جی او سی مری کے شامل کروانا چاہتی تھی تاکہ این او سی وہ جاری کریں جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ فوج کی دخل اندازی سے کوئی بھئی مخالفت نہیں کرے گا۔
ہمارا مطالبہ یہ تھا اول فوج کا کسی سولین ادارے کے اندرعمل دخل کا کیا کام، دوسرا ہمارا موقف یہ تھا کہ جب آزاد کشمیر میں زمین لیز پر دینے کے لئے قانون اور طریقہ کار موجود ہے تو اس کو کیوں استعمال میں نہیں لایا جا رہا؟ اس طرح ہم نے پی ٹی آئی حکومت کی غیرقانونی گناونی سازش (ٹوارزم اتھارٹی بل) کو اسمبلی میں ڈٹ کے چیلنج کیا جو ابھی تک زیرالتواء ہے۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ تیرویں ترمیم کے ذریعے ہم نے کونسل کو ختم کر کے آزاد کشمیر کے لوگوں کے لئے بہت سے اختیارات حاصل کیے ہیں لیکن انسان کے بنائے گئے قوانین میں غلطیاں راہ جاتی ہے۔
جب ججز کی تعیناتی کے حوالے سے ہماری غلطی سامنے آئی تو ہم نے چودویں ترمیم کے ذریعے جو اختیار کونسل کے پاس تھا وہ ہم نے آزاد کشمیر کونسل کے چیئرمین کو اختیار دیا جس کے تحت ہمارے پانچ جج تعینات ہوئے وہ عمران خان کے دور حکومت میں لگے، پندرھویں آئینی ترمیم کے حوالے سے عمران خان کی حکومت میں ایک کمیٹی بنی تھی جس کا سربراہ وزیر قانون فروغ نسیم تھا اور علی امین گنڈا پوراس کا ممبر تھا اس کے علاوہ سیکرٹری قانون، سیکرٹری کشمیر آفیرز اور منسٹری اف ڈیفنس کے ساتھ آزاد کشمیر سے بھی کچھ ممبرز شامل تھے اس میں تین دفعہ فاروق حیدر، طارق فاروق اور ڈاکٹرمحمد نجیب نقی شامل ہوئے لیکن کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا۔
جب تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوئی تو مسلم لیگ کی حکومت آئی ہے تو اس کو سمپل طریقہ یہی ہے کہ ایک کمیٹی قائم ہوئی جس میں اب اعظم نذیر تارڑ اور قمرالزماں کائرہ کے علاوہ باقی وہی لوگ رہیں تاکہ دوبارہ اس کو کام کو شروع کیا جائے۔ چیف سیکرٹری نے وزیراعظم کو خط لکھا کمیٹی کی تشکیل کے حوالے طریقہ کارلکھا گیا جو سوشل میڈیا پر بھی موجود ہے جسے بہت حد تک غلط سمجھا گیا بعد میں جب ہمیں پتہ چلا تو ہم تین لوگ جس میں شاہ غلام قادر، طارق فاروق اور مشتاق مہناس وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ملنے گئے اور اس حوالے سے پوچھا؟ انہوں نے صاف انکار کیا اور کہا کہ مجھے تو اس کا علم نہیں ہے، پاس احسن اقبال صاحب بیٹھے تھے انہوں نے بھی کہا کہ میرے علم میں بھی نہیں ہے تو شاہ غلام قادر نے کہا اگر پارٹی کے صدر اور جنرل سیکرٹری کو پتہ نہیں تو یہ کمیٹی کے حوالے سے کیوں خبریں چل رہی ہیں جس پر انہوں نے حیرانگی کا اظہار کیا۔
تاہم انہوں نے ہمیں متعلقہ ذمہ داران سے ملنے کو کہا جب ہم اعظم نذیر تارڑ سے ملیں تو انہوں نے کہا ہمارے پاس تو اس حوالے سے کوئی ڈرافٹ نہیں آیا مذید دریافت کے لئے منسٹری آف ڈیفنس اور منسٹری آف کشمیر آفیرز سے رابطہ کیا گیا تو انہیں کے پاس بھی کوئی معلومات نہیں تھی، اور نہ ہی اس حوالے سے اسمبلی میں کوئی ڈرافٹ موجود تھا جبکہ اسمبلی میں آئینی ترمیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ کیبنٹ کسی بل کو کابینہ کی منظوری کے بعد اسمبلی میں پیش کرتی ہے۔
اجلاس کے بعد اس پر سٹینڈنگ کمیٹی قائم کی جاتی ہے جس میں 4 حکومتی وزراء اور دو اپوزیشن ممبر اسمبلی شامل ہوتے ہے ، جو بل پر مکمل ڈرافٹ تیار کر کے اسمبلی میں پیش کرتے ہے، جسے اسمبلی میں پاس ہونے کے لئے دو تہائی اکثریت کی حمایت ہوتی ہے، پی ٹی آئی حکومت نے ان دونوں معاملات میں اسمبلی طریقہ کار کے برعکس ہیجان پیدا کیا ہے۔ اس موقع پر برطانیہ کے طول و عرض اور خاص کر لیوٹن مسلم لیگ ن آزادکشمیر برطانیہ کے مرکزی کارکنان جن میں زبیر اقبال کیانی، ماسٹر نثار، راجہ شفیق، توقیر جرال، ساجد یعقوب، امجد فاروق اور دیگر شامل تھے۔
آخر میں صدر جماعت شاہ غلام قادر نے انوار ملک کی پُرتکلف ضیافت کے اہتمام پر دعائیہ کلمات کے ساتھ شکریہ ادا کیا اور کہا کہ برطانیہ میں جماعت کو مضبوط اور منظم بنائے گئے۔
Comments are closed.