لیسٹر فسادات کی جانچ پڑتال، ہندو گروپ نے بائیکاٹ کا اعلان کردیا

97

لندن:لیسسٹر میں ہندوکمیونٹی نےستمبر میں ہونے والے ہندومسلم فساد کی جانچ پڑتال کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ستمبر میں ہونے والے ہندو مسلم فساد کے بعد مسلم اور ہندو کمیونٹی کے نوجوانوں کے درمیان خاصی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے، اس کے اسباب کا جائزہ لینے اور اس کی جانچ پڑتال کیلئے بدھ کو نفرت انگیز جرائم کے ماہر ڈاکٹر کرس ایلن کی جانب سے اس کی جانچ پڑتال شروع کی گئ ہے لیکن ہندوؤں کی نمائندگی کرنے والے گروپ اور جین مندر نے ڈاکٹر ایلن کی غیر جانبداری کو مشکوک قرار دیتے ہوئے اس میں شریک ہونے سے انکار کردیا ہے۔

لیسسٹر میں ہونے والے ہندو مسلم فساد کا اثر پوری دنیا میں دیکھا گیا اور بھارتی حکومت نے مطالبہ کیا کہ ہندوؤں کو زیادہ بہتر طریقے سے تحفظ فراہم کیا جائے جبکہ پاکستان نے مسلمانوں کے بہتر تحفظ کی ضرورت پر زور دیا، یہ جانچ پڑتال سرکاری طورپر علاقے کے میئر سر پیٹر Soulsby نے شروع کرائی ہے اور انھوں نے اس کی غیر جانبداری پر زور دیا ہے اور خیال ظاہر کیا ہے کہ اگلے سال کے شروع تک اس کا نتیجہ سامنے آجائے گا۔ ڈاکٹر ایلن کا کہنا ہے کہ وہ صرف حقائق کا جائزہ لیں گے اور کسی گروپ یا کسی شخص کوتسلی دینا یا منانا ان کا مقصد نہیں ہے۔

تاہم اب اس جانچ پڑتال کے اعلان کے وقت اور ڈاکٹر ایلن کے تقر ر پر اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں، ہندو اور جین مندر کے ترجمان سنجے پٹیل نے اس فساد پر لیسسٹر یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ایلن کے سابقہ ریمارکس کا حوالہ پٹیل کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ایلن نے لیسسٹر کے علاقے سے ہندوؤں کے مارچ کو غیر متوازن قرار دیتے ہوئے اسے اسلاموفوبیا سے تشبیہ دی تھی، جس کی وجہ سے وہ اس کی جانچ پڑتال کرنے کیلئے مناسب فرد نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر ایلن نے یہ ریمارکس دیتے ہوئے لیسسٹر کی سڑکوں پر لگنے والے دوسرے نعروں کو نظر انداز کردیا تھا۔

بنیادی طورپر انھوں نے کہا تھا کہ یہاں کوئی اسلامی اثرورسوخ نہیں ہے، کوئی اسلامی نظریہ نہیں، یہ حقائق کے برخلاف فیصلہ تھا، ہم چاہتے ہیں کہ ایسے لوگوں کے ذریعہ جانچ کرائی جائے، جس کا مقامی آبادی میں سے کسی کے ساتھ بھی کوئی مفاد یا تعلق نہ ہو اور پینل یا فرد کا انتخاب واضح اور شفاف طریقے سے کیا جائے۔ سرپیٹر پر ہندو کمیونٹی کے جذبات کو مسلسل نظر انداز کرنے، یہاں ہندوؤں کے نئے سال کے پیغام میں بھی اس کو مدنظر نہ رکھنے کا الزام عائد کیا گیا۔ ڈاکٹر ایلن نے اپنے اوپر عائد کئے اعتراضات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہر ایک سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم سب کو اپنا نکتہ نظر زیادہ تفصیل سے بیان کرنے کیلئے نہ صرف وقت دیں گے بلکہ اس جانچ پڑتال میں شرکت کے حوالے سے ان کے تحفظات کو بھی شامل کریں گے۔ انھوں نے شہر کے ہندو مندر اور کمیونٹی سینٹر کے رہنماؤ ں کی جانب سے ظاہر کئے جانے والے تحفظات کی وجہ سے ہم اس عمل کو تیز کرنا چاہتے ہیں، یہ یقین دلانا چاہتے ہیں ہندو ؤں کو جانچ پڑتال کے اس عمل میں حصہ لینے اور اپنا مافی الضمیر بیان کرنے میں مکمل اعتماد کا ماحول دستیاب ہوگا۔

سٹی کونسل کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ہم آزادی اور غیر جانبداری اور لیسسٹر یونیورسٹی اور ڈاکٹر کرس ایلن اور ان کی ٹیم پر پورا یقین رکھتے ہیں اور اس رپورٹ کی تکمیل پر اس کے وصول کرنے کے منتظر ہیں۔ لیسسٹر شائر کی مسلم تنظیموں کی فیڈریشن کی سیکرٹری یاسمین سورتی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر ایلن سے ملاقات سے پہلے ہی اس کا بائیکاٹ کرنا احمقانہ ہے، ہم اپنے ساتھیوں، پڑوسیوں اورہندو کمیونٹی میں اپنے دوستوں کو کہیں گے کہ وہ کھلے ذہن کے ساتھ ایک مرتبہ ڈاکٹر ایلن سے ملاقات تو کرلیں تاکہ ہم مشترکہ طورپر آگے بڑھ سکیں۔

Comments are closed.