لندن:برطانیہ کو اگلے چھ مہینوں میں دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس میں انتہائی دائیں بازو کی مقامی تنظیمیں اور افراد شامل ہو سکتے ہیں جسے“لون وولف اٹیک یا پر فیکٹ سٹروم”کہا گیا ہے اس نئی لہر کو ایک بڑاخطرہ قرار دیا جا رہا ہے جو کمپیوٹر گیم کی طرح لیڈر بورڈ پر "اولیا اور شہید” ہونے کے مقابلہ کی طرز پر کا ہو گا۔ یہ انتباہ پروفیسر میتھیو فیلڈمین نے کیا ہے جنہوں نے برطانیہ میں بنیاد پرست یا دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی 40سزاؤں کے کیسز میں ثبوت پیش کیے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ موسم سرما میں مہنگائی کا بحران اور سیاسی عدم استحکام بھی اس کی ایک وجہ ہو سکتی ہے، خبر رساں ایجنسی “پی اے” کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے گزشتہ سات سال میں کم از کم پانچ “لون وولف “ حملوں کی نشاندہی کی، جبکہ انسداد دہشت گردی کے پولیس افسر اس قسم کی سازشوں کو ناکام بنانے میں مسلسل کامیاب ہو رہے ہیں، کچھ عرصہ پہلے لندن کے علاقہ فنسبری پارک میں وین کے زریعہ مسلمانوں پر ایک مہلک حملہ ہوا 2016 میں ممبر پار لیمنٹ ینٹ ٹام کاکس کا قتل بھی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والوں نے کیا، پھر 2020 میں، ایک نوجوان نے لندن کے ایک پارک میں دو بہنوں بیبا ہنری اور نکول سمال مین کو قتل کر کے انتہائی دائیں بازو کی انجمنوں کے ساتھ ایک شیطانی نظریہ نافذ کیا۔
پروفیسر فیلڈمین نے گزشتہ سال اگست میں پلائی ماؤتھ میں پانچ افراد کی ہلاکت کو ایک “لون وولف” حملے کے طور پر شمار کیا، جو غالباً "انسل” کے نظریے سے متاثر تھا پچھلے سال بھی، ساؤتھنڈ کے ایم پی سر ڈیوڈ ایمس کو ان کے حلقے کی سرجری میں داعش کے ایک انتہا پسند جنونی نے چھُرا گھونپ دیا تھا۔ پروفیسر فیلڈمین نے کہا کہ جس کو وہ "خود ساختہ دہشت گردی” کہتے ہیں اس کی انتہائی دائیں بازو کی شکل عالمی سطح پر بڑھ رہی ہے، جسے ناروے کے اینڈرس بریوک جیسے بڑے پیمانے پر قاتلوں کی تسبیح سے تقویت ملتی ہے، جن کا 2011 کا منشور ابھی بھی آن لائن پر موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ "اگر ہم اس بارے میں سوچیں کہ کیا چیز انتہائی دائیں بازو کی انتہا پسندی کو آگے بڑھاتی ہے، تو اس کا رجحان سیاسی بحران، اور سماجی بحران، یا کم از کم سماجی بحرانوں کا تصور سامنے آتا ہے، ابھی برطانیہ میں بھی اسی قسم کی صورتحال ہے کہ اگلے چھ ماہ میں سیاسی اور سماجی بحران مزید گہرا ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک اوسط اجرت کمانے والا ملک کے کئی حصوں میں £25,000 سالانہ تنخواہ پوری کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہو تو یہ ایسے بحران کے لیے ایک حقیقی وجہ ہے، انہوں نے کہا میری حقیقی تشویش یہ ہے کہ ہم ایک طویل بحران کے دور کی طرف بڑھ رہے ہیں جو بڑی تیزی سے بے قابو ہو سکتا ہے۔
پروفیسر فیلڈمین نے عوامل کی ایک "خونی مثلث” کی نشاندہی کی جو انتہائی دائیں بازو کی دہشت گردی کا باعث بن سکتے ہیں جس میں مثلث کا پہلا نکتہ خود ساختہ حملوں کا تصور ہے، جسے ابھی تک اچھی طرح سے سمجھا نہیں گیا، دوسرا دہشت گرد "منشور” کا بڑھتا ہوا رجحان وہ ہے جو آن لائن سیاسی تشدد پر نظریات پھیلا رہا ہے جب کہ 2011 میں بریوک کے حملہ میں 77 افراد کو ہلاک کرنے سے پہلے اس کے منشور نے متحرک تبدیلی کی اور ایک "شیطانی دوڑ” کا آغاز کیا۔ اس ماہ کے شروع میں ایک دہشت گرد نے براتسلاوا میں ہم جنس پرستوں کے ایک بار کے باہر دو افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور سام دشمن نفرت سے بھرے 65 صفحات پر مشتمل منشور بھی جاری کیا ۔
Comments are closed.