برطانوی حکام ’’عمر‘‘ زیادہ بتانے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں، پناہ کے متلاشی بچوں کا الزام

85

لندن:برطانیہ میں پناہ کے متلاشی بچوں نے الزام عائد کیا ہے کہ متعلقہ حکام انہیں اپنی عمر کے انکشاف کے حوالے سے جھوٹ بولنے پر مجبور کر رہے ہیں، چھوٹی کشتیوں پر سوار ہو کر برطانیہ پہنچنے والے بچوں کا موقف ہے کہ اسکریننگ پر مامور حکام انہیں یہ کہنے کیلئے دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ نابالغ نہیں ہیں، بچوں کا کہنا ہے کہ انہیں بتایا گیا کہ اگر وہ کہتے ہیں کہ ان کی عمر 18سال سے زیادہ ہے تو وہ کینٹ مانسٹن میں پناہ گزینوں کی پروسیسنگ سائٹ کو زیادہ جلدی چھوڑ سکیں گے۔

ایک ریکارڈنگ کے بارے میں کہا گیا کہ ایک 16سالہ اریٹیرین لڑکا مانسٹن میں ایک گارڈ سے بات کر رہاتھا کہ وہ اس دباؤ کے بارے میں کہتا ہے کہ اسے یہ کہنے کے لیے دبائو ڈالا گیا کہ وہ بالغ ہے، پناہ گزینوں کی کونسل نے ان تین حالیہ انٹرویوز کے بارے میں بھی معلومات فراہم کیں جو ان کے عملے نے عراق اور ایران کے کرد لڑکوں کے ساتھ کیے جنہوں نے یہی دعویٰ کیا تھا، پانچویں بچے نے این جی او ہیومن فار رائٹس نیٹ ورک پر یہی الزام لگایا ہے۔

ہوم آفس کا کہنا ہے کہ ان پر لگائے گئے دعوے بے بنیاد ہیں اور الزام لگانے والے انہیں ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں، چھوٹی کشتیوں پر آنے والے لوگوں سے موبائل فون ضبط کر لیے جاتے ہیں، اس لیے یہ دعویٰ کرنے والے بچوں کو حکام کے ساتھ ابتدائی گفتگو ریکارڈ کرنے کا موقع نہیں ملا۔ مانسٹن کی ریکارڈنگ میں اریٹیرین لڑکے کو ایک گارڈ سے بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے جو اس سے اس کے سفر،عمر اور برطانیہ میں اس کی آمد کے بارے میں سوال کر رہا ہے۔

پہلے وہ کہتے ہیں آپ کی عمر 18 سال سے زیادہ ہے میں کہتا ہوں کہ میں نہیں اگر آپ کہتے ہیں کہ آپ کی عمر 18 سال سے کم ہے تو آپ کو پریشانی ہوگی وہ تین بار کہتے ہیں اگر آپ 18 سے زیادہ کہتے ہیں اگر آپ 19 کہتے ہیں تو آپ اس جگہ سے چلے جائیں گے دوسرے دوست بھی کہتے ہیں ہم 15، 16 کے ہیں ،وہ کہتے ہیں تم جھوٹ بول رہے ہو، پناہ گزین کونسل کے عملے کے ذریعے انٹرویو کیے گئے تین کرد لڑکوں میں سے ایک نے کہامیرا تین بار انٹرویو کیا گیا انہوں نے ہر وقت مجھ سے میری عمر کے بارے میں پوچھا،انہوں نے مجھے کہا جب تک آپ قبول نہیں کرتے کہ آپ بالغ ہیں ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کریں گے جس پر وہ کہتا ہے میری عمر جو ہے وہی میری اصل عمر ہے۔

میں اپنی عمر کبھی نہیں بدلوں گا، یہ میری عمر ہے میں کیوں جھوٹ بولوں،ریفیوجی کونسل کے عملے کے مطابق لڑکوں نے یہ کہنے کے لیے دباؤ ڈالے جانے کی بات کی کہ وہ بڑے ہیں اور کہا کہ وہ اپنی تاریخ پیدائش کو تبدیل کریں، انہوں نے مانسٹن میں غیر انسانی حالات میں رکھے جانے کی بات کی‘ایک لڑکے نے کہا کہ جب ہم پہلی بار پہنچے تو میں ڈوور میں ٹھہرا، انہوں نے ہمیں بتایا کہ آپ کو اپنی عمر بڑھانے کے لیے اپنی تاریخ پیدائش کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اگر آپ اپنی تاریخ پیدائش پرانی کرتے ہیں تو ہم آپ کو بس میں ڈال دیں گے اور آپ فوراً چلے جائیں گے کیونکہ میں جدوجہد کر رہا تھا میں بہت مطمئن تھا ،میں نے ان سے کہا کہ آپ جو بھی مجھے ڈالنے کا فیصلہ کریں، انہیں کرنا چاہیے میں صرف باہر نکلنا چاہتا تھا۔

ریفیوجی کونسل اور گریٹر مانچسٹر امیگریشن ایڈ یونٹ کی دو حالیہ رپورٹوں سے پتا چلا ہے کہ بچوں کو غلط طریقے سے بالغوں کے طور پر درجہ بندی کرنے کی وجہ سے وہ بدسلوکی اور نظر انداز ہونے کے خطرے میں پڑ گئے ہیں، عمر کے تفصیلی جائزوں کے بعد ہوم آفس کی طرف سے ابتدائی طور پر بالغ ہونے کا اندازہ لگانے والوں میں سے زیادہ تر بعد میں بچے ہونے کا تعین کیا گیا۔

ریفیوجی کونسل میں سروسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رینا مان نے کہا کہ رواں موسم خزاں میں ہمارے عملے نے بے مثال اور بے پناہ تعداد میں ایسے پناہ گزین بچوں کو دیکھا ہے جن کی شناخت امیگریشن افسران کے ذریعے غلط طور پر بالغوں کے طور پر کی گئی ہم نے حال ہی میں صرف ایک بالغ ہوٹل میں 70سے زیادہ بچوں کی مدد کی ہے مینسٹن میں رکھے گئے کچھ بچوں نے ہمیں بتایا کہ حکام کی طرف سے ان پر یہ کہنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا کہ وہ بالغ ہیں اور اس وعدے کے ساتھ کہ انہیں زیادہ تیزی سے بالغوں کی رہائش میں منتقل کیا جائے گا یہ انتہائی تشویشناک ہے اور بچوں کی حفاظت کو خطرہ ہے۔

Comments are closed.