لندن:این ایچ ایس آئی ٹی نظام کے فیل ہونے کی وجہ سے مریضوں کے تحفظ کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ میڈیکس نے متنبہ کیا ہے کہ نیشنل ہیلتھ سروس میں آئی ٹی نظام کے ناکام ہونے کی وجہ سے مریضوں کی دیکھ بھال اور ان کے علاج کیلئے خطرات پیدا ہو رہے ہیں، ڈاکٹرز اور نرسز کو آئی ٹی انفراسٹرکچر کے ساتھ مسائل کو ایک معمول کے طور پر نہیں لینا چاہئے، یہ بات دی بی ایم جے میں شائع ہونے والے ایک ایڈیٹوریل میں کہی گئی ہے۔
امپیریل کالج لندن اور یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے گئے اینڈ سینٹ تھامس این ایچ ایس ٹرسٹ فائونڈیشن ٹرسٹ میں آئی ٹی نظام کے ساتھ پیش آنے والے ایک واقعہ کی نشاندہی کی ہے، یہ ملک کے سب سے بڑے ہسپتال ٹرسٹس میں سے ایک ہے، اس ٹرسٹ میں آئی ٹی نظام 10روز تک ڈائون رہا تھا، یہ مسئلہ جولائی کی ہیٹ ویو کے دوران پیش آیا تھا جس کی وجہ سے مریضوں کے ٹریٹمنٹ پروسیجرز اور اپائنمنٹس کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔
بی ایم جے میں شائع ہونے والے ایڈیٹوریل میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ کس طرح آئی ٹی نظام کی ناکامی ڈاکٹرز کی سروسز کو محدود کر دیتی ہے جس کی وجہ سے وہ مریضوں کے ریکارڈز تک رسائی کرنے کے قابل نہیں رہتے اور وہ مریضوں کو ڈائیگناسٹک ٹیسٹس کیلئے آرڈرز بھی نہیں دےپاتے، ایڈیٹوریل میں یہ کہا گیا کہ اس صورت حال کے نتیجے میں ہیلتھ کیئر کے روزمرہ بزنس میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔ برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن (بی ایم جے) کے حال میں ختم ہونے والے ایک سروے کے تجزیے میں یہ سامنے آیا کہ 27فیصد این ایچ ایس کلینکس میں ڈاکٹرز کے ناقص آئی ٹی نظام کی وجہ سے ہر ہفتے چار گھنٹے سے زیادہ ضائع ہو رہے ہیں۔
تازہ ترین مضمون میں مصنفین نے تجویز دی کہ این ایچ ایس آئی ٹی نظام کا انفراسٹرکچر لڑکھڑا رہا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کی سیفٹی کا عمل خراب تر ہو رہا ہے اور یوزر ز کو آئی ٹی نظام کی خرابی کی وجہ سے بدتر تجربے سے گزرنا پڑ رہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل انفارمیشن میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ آئی ٹی نظام میں ایسی ناکامیاں معمول نہیں ہونی چاہئیں بلکہ یہ ہماری محفوظ اور موثر کیئر کو ڈیلیور کرنے کے لئے بنیادی طور پر موثر اور تیز ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ آئی ٹی نظام کی ناکامی کی صورت میں مریضوں کونہ صرف نقصان پہنچتا ہے بلکہ لاگت بھی بڑھ جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ این ایچ ایس آئی ٹی نظام میں سرمایہ کاری کو عام طور پر نظرانداز کیا جاتا ہے کیونکہ این ایچ ایس اخراجات کو کم رکھنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے ہیلتھ کیئر کے ڈیجیٹل مستقبل (بشمول آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے فروغ کے پیغام کے درمیان عدم تعلق بڑھ رہا ہے اور کلینیکل اسٹاف کو روزمرہ آئی ٹی نظام کی ناکامی کی وجہ سے مشکلات کے تجربات سے گزرنا پڑ رہا ہے، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ہیلتھ کیئر سروس میں آئی ٹی نظام میں سرمایہ کاری کرنے پر توجہ مرکوز کرے لیکن اس کے بدلے میں وزرا کو احتساب کا مطالبہ بھی کرنا چاہئے جو آئی ٹی سٹینڈرڈ فنکشن اور استحکام کیلئے ہو۔
دریں اثناء میڈیکس نے تجویز کیا کہ ہیلتھ واچ ڈاگ دی کیئر کوالٹی کمیشن کو انسپکشن رجیم کے حصے کے طورپر آئی ٹی ناکامیوں کی انسپکشن کرنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ ہمیں این ایچ ایس کے آئی ٹی نظام انفراسٹرکچر کی ناکامی کو معمول کے طور پر نہیں لینا چاہئے ان کا کہنا ہے کہ آئی ٹی نظام کی خراب کارکردگی واضح طور پر مریضوں کی سیفٹی کے لئے ناصرف خطرہ ہے بلکہ یہ مستقبل میں ہیلتھ کیئرمیں ٹرانسفارمیٹیوانویسٹمنٹ میں ممکنہ طورپررکاوٹ بھی ہو سکتی ہے، اس لئے آئی ٹی نظام کے انفراسٹرکچر میں بہتری این ایچ ایس کی فوری ترجیح ہونی چاہئے۔
Comments are closed.