لندن:مینٹل ہیلتھ فاؤنڈ یشن کے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ بڑھتے ہوئے مصارف زندگی اور مالی پریشانیوں کی وجہ سے بہت سے افراد سٹریس، انزائٹی اور ناامیدی کے احساسات کے تجربے کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ سروے مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن نے سکاٹ لینڈ کے 1000ا بالغوں سے کیا، جس میں 33 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ انزائٹی کے تجربے سے گزر رہے ہیں جبکہ 40فیصد افراد نے کہا کہ وہ سٹریس میں مبتلا ہیں۔
سروے کے نتائج کے مطابق بہت سے افراد افراط زر اور بڑھتے ہوئے مصارف زندگی کی وجہ سے پریشان ہیں۔ 65فیصد جواب دہندگان میں اس حوالے سے شدید تشویش پائی جاتی ہے کہ وہ بلز کی ادائیگی کیسے کریں گے جبکہ 52 فیصد افراد اس بارے میں پریشان ہیں کہ آیا اگلے چند ماہ کے دوران وہ خوراک کو ایفورڈ کرنے کے قابل ہوں گے۔ چیرٹی نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مصارف زندگی کرائسس اور پبلک سروسز میں ممکنہ کٹوتیوں دونوں کے منفی اثرات سے انتہائی رسک والے افراد کی پروٹیکشن کو یقینی بنائے۔
اس میں بینیفٹس کا تحفظ بھی شامل ہے تاکہ وہ افراط زر کے ساتھ بڑھیں اور ڈیبٹ سروسز، فوڈ بینکسں اور کمیونٹی آرگنائزیشنز کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو۔ چیرٹی مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن سکاٹ لینڈ نے ایسے اقدامات کے بغیر مینٹل ہیلتھ مسائل میں نمایاں اضافے کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔ مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن کے ڈپارٹمنٹ ایویڈینس اینڈ امپیکٹ سربراہ شاری میک ڈیڈ نے کہا کہ پبلک سروسز میں کٹوتیوں اور بینیفٹس میں کٹوتیوں کے بلاشبہ لوگوں کی مینٹل ہیلتھ اور تندرستی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگ اپنے گھر کو گرم رکھنے اور اپنی فیملی کیلئے کافی صحت بخش خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے مشکلات کا سامنا کرتے ہیں تو یقینی طور پر اس کے اثرات ان کی دماغی صحت پر پڑتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سٹریس، انزائٹی اور ناامیدی کے احساساس سے مینٹل ہیلتھ ایشوز میں نمایاں اضافہ ہونے کی توقع کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی دباؤکے منفی اثرات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ہماری ہیلتھ سروسز پہلے ہی اپنی استعداد سے زیادہ کام کر رہی ہیں اور ہم سائیڈ لائن پر بیٹھ کر انہیں مینٹل ہیلتھ ایشوز کی ناقابل تسخیر ڈیمانڈ کی وجہ سے گرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی دماغی حالت اور صحت کی بہتری اور مدد کی فراہمی کیلئے پبلک اینڈ والنٹیری سروسز اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
یوکے اور ڈیوالوڈ گورنمنٹس کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ سوشل سیکورٹی، ڈیبٹ ایڈوائس اور فوڈ بنک سروسز میں میں سٹاف اور والنٹیئرز مصارف زندگی میں اضافہ کی وجہ سے بہت سے دعوے داروں کے ٹراما اور پریشانی کو سمجھ سکیں اور انہیں کمپنسیشن کے ساتھ بہتر سپورٹ فراہم کر سکیں۔ انہوں نےکہا کہ یہ مقصد ڈیڈیکیٹڈ ٹراما انفارمڈ ٹریننگ اور سٹاف کی جاری ڈیولپمنٹ کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ماحول اور زندگی کے حالات سے ہماری مینٹل ہیلتھ متاثر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم برطانیہ اور ڈیوالوڈ گورنمنٹس سے درخواست کرتے ہیں کہ بڑھتے ہوئے مصارف زندگی کرائسس سے نمٹنے کیلئے جانے والے تمام فیصلوں کے مینٹل ہیلتھ پر پڑنے والے اثرات پر غور کریں اور ان کا تجزیہ کریں۔ یہ مصارف زندگی سروے مینٹل ہیلتھ فاؤنڈیشن سکاٹ لینڈ نے 7 اور 14 نومبر کے درمیان کیا تھا۔
Comments are closed.