لاہور:پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جو بھی پاکستان سے عشق کرتا ہے وہ موجودہ صورت حال میں بہت پریشان ہے، جس کا ذمہ دار صرف ایک شخص جنرل باجوہ ہے۔عمران خان نے زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک قوم اور لاہور کے لبرٹی چوک کارکنان سے خطاب کیا، اس موقع پر اُن کے ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور وزیر اعلیٰ کے پی کے بھی موجود تھے۔
عمران خان نے کہا کہ میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، مجھے خوف ہے کہ چوروں کا یہ ٹولہ ملک کو بہت زیادہ تباہی کی طرف لے کر جارہا ہے، آج ملک میں تمام ہی طبقے ملک کی معیشت ڈوبنے کا خطرات سے دوچار ہے، پچاس سالوں میں پہلی بار مہنگائی ملک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ساڑھے سات لاکھ لوگ ان سات ماہ میں بیرون ملک منتقل ہوگئے، ہر طرف مایوسیوں کے بادل چھائے ہوئے ہیں، جس کی وجہ چوروں کے ٹولے کا حکومت میں ہونا ہے جبکہ ہم نے کورونا جیسے دور میں بھی لوگوں کی مدد کی اور انہیں روزگار فراہم کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں لگائی گئی انڈسٹری آج بند ہورہی ہے، کون ذمہ دار ہے اس رجیم چینج کا اور کیا ضرورت تھی کہ حکومت کو ختم کر کے انہیں اقتدار میں لایا گیا، اس کا جواب کون دے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بیرون ملک سے سرمایہ کاری نہیں ہورہی اور کوئی پیسہ دینے کو تیار نہیں جبکہ بیرون ملک میں مقیم پاکستانی بھی ترسیلات زر نہیں بھیج رہے، 88 فیصد پاکستانیوں اور بیرون ممالک کو حکومت پر اعتماد نہیں ہے، مجھے خطرہ ہے کہ ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کروائیں گے کیونکہ یہ الیکشن کمیشن کو ساتھ ملا کر کوئی نہ کوئی آئینی نقطہ نکال لائیں گے کیونکہ سپریم کورٹ نے ہماری درخواست پر نئے انتخابات کا حکم دیا تو الیکشن کمیشن نے انکار کردیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پیسے کی قدر گرے گی تو ان کو فائدہ ہوگا کیونکہ ان کا پیسہ باہر پڑا ہوا ہے، ان کو پاکستان سے اسی لیے کوئی غرض نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ’ساری تباہی کا ذمہ دار ایک شخص جنرل باجوہ ہے، جس کو میں نے اس لیے کچھ نہیں کہا کہ وہ آرمی کا سربراہ تھا اور اُسکو برا بولنے سے ہماری فوج نقصان پہنچ سکتا تھا‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے اتنا ظلم جنرل مشرف کی آمریت میں نہیں دیکھا جتنا سات ماہ میں جنرل باجوہ نے کیا، سیاسی کارکنان، صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹویسٹ پر بہیمانہ تشدد کیا گیا، سوشل میڈیا کے بچوں کو اٹھا کر تشدد کیا گیا اور پھر انہیں اگلے دن چھوڑ دیا جاتا تھا، شہباز گل پر جو تشدد ہوا اُس کے اثرات اب تک باقی ہیں جبکہ اعظم سواتی کو صرف اسلیے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ اُس نے این آر او کے حوالے سے آرمی چیف سے سوال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ مجھے کہتے تھے کہ سر آپ کرپشن کی فکر نہ کریں، پھر وقت کے ساتھ ہمیں بولا گیا کہ آپ کرپشن کو چھوڑ کر معیشت پر توجہ دیں اور اپنا دھیان اسی طرف دیں‘۔ عمران خان نے سوال کیا کہ کسی مہذب معاشرے میں کرپشن کرنے والے کو چھوٹ نہیں دی جاتی، چین کیا پاگل ہے جس نے کرپٹ لوگوں کو لٹکا کر اپنے لوگوں کو غربت سے باہر نکالا اور ملک کو معاشی طاقت بنایا‘۔
Comments are closed.