لندن:برطانیہ میں نقد رقم نکلوانے والی مشینوں کی تعداد کم ہو کر 39ہزار 429رہ گئی، یہ تعداد 2008کے بعد سب سے کم ہے ، کورونا وبا سے قبل نقد رقم مشینوں سے نکالنے کی جوشرح تھی وہ بحال نہیں ہو سکی ہے۔
معمر افراد کی بہبود کیلئے کام کرنے والی چیرٹی ایج یوکےنے کہا ہےکہ معمر افراد اور کم آمدنی والے گھرانے نقدرقم پر انحصار کرتے ہیں، ان مسائل کو مدنظررکھتے ہوئے تین ہزار مشینوں کی بندش کے فیصلےکو منسوخ کر دیا گیاہے اور اس بات کو یقینی بنایا گیاہے کہ ہرایک کلومیٹر کے فاصلے پر مشین موجود ہو۔
ایج یوکے کے ہیڈ آف پالیسی کرس بروکس نے انتباہ کیا ہے کہ اگرکیش کو ختم کرکے پورانظام آن لائن پر منتقل کیاگیا توبہت سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ دماغی امراض میں مبتلاافراد اور کم آمدنی والے گھرانے نقد رقم سے بجٹ بنانےمیں آسانی محسوس کرتے ہیں، اس کے علاوہ گھریلو تشدد سے متاثرہ افرادکو ظلم سے بچ کرفرارہونے کیلئے نقد رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔
برطانیہ کے سب سے بڑے کیش مشین نیٹ ورک لنک کے ڈیٹا کے مطابق ملک بھر میں2022کے اختتام تک 39ہزار 429کیش مشینیں موجودتھیں جن سے بغیر کسی اضافی رقم کی ادائیگی کے رقم نکلوائی جا سکتی ہے یہ تعداد 2008کے بعد کم ترین ہے اس وقت یہ تعداد 38ہزار565تھی۔
گزشتہ برس کے اختتام تک اضافی رقم کے ساتھ کیشن نکلانے والی مشینوں کی تعدادبھی کم ہوکر 10ہزار 871رہ گئی ہے جو کہ 2022کے بعد کم ترین تعدادہے۔ لنک کے نک کوئن کا کہناتھا کہ کیش کے استعمال میں کمی کے سبب کیش نکلوانے والی مشینوں کی تعداد بھی تیزی سےکم ہو رہی ہےا ور کوویڈ سے پہلے کی نسبت اب نقد رقم نکلوانے کی شرح میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
لنک نے صارفین کیلئےایک میپ بھی متعارف کرایا ہے جس سے وہ قریبی مفت استعمال والی مشین تلاش کر سکتےہیں۔ فیڈریشن آف اسمال بزنس کے نیشنل چیئرمین مارٹن میک ٹیگ کا کہنا ہے کہ نقد رقم کا استعمال مشکل اور مہنگا ہوتا جارہا ہے جس کے سبب متعدد بزنسزنقد رقم لینے سے پہلے دو مرتبہ سوچتے ہیں۔
Comments are closed.