ہوم آفس کی یورپی یونین سٹیزن اسکیم پرعدالتی شکست قبول،اپیل نہ کرنے کا فیصلہ

98

لندن:دسمبر2022میں انگلینڈ ہائی کورٹ نے ایک فیصلہ کیا تھا کہ برطانیہ میں مقیم یورپی یونین کے 2.5ملین سے زیادہ شہریوں کو متاثر کرنے والے ضوابط غیر قانونی ہیں، کسی پری سیٹلمنٹ والے کو برطانیہ سے ملک بدر نہیں کیا جائے گا، اس فیصلے کو حکومت کی طرف سے چیلنج نہیں کیا جائے گا۔ہوم آفس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کرے گا، باوجود اس کے کہ پہلے یہ اشارہ دے دیا گیا تھا کہ وہ ہائیکورٹ کے جج مسٹر لین کی جانب سے دیئے گئے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائے گا اور اپیل دائر کرے گا ۔

مگر اب ہوم آفس کے زیر اثر کام کرنے والے ادارے ‘‘انڈیپینڈنٹ مانیٹرنگ اتھارٹی‘‘ جو پری سیٹلمنٹ حاصل کرنے والوں کے حقوق کی پاسداری کرتا ہے کے مسٹر رابرٹ پامر کے سی نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ میں رہنے والے یورپی یونین کے لاکھوں شہریوں کو اپنے حقوق کھونے کا خطرہ لاحق ہے اور اس کے نتیجے میں ان کے ساتھ ʼʼغیر قانونی طور پر رہائش پذیرʼʼ جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 2.6ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں – وہ لوگ جو 2020میں منتقلی کی مدت ختم ہونے سے پہلے برطانیہ میں مقیم ہیں جنہیں پہلے سے آباد حیثیت دی گئی تھی۔

ہوم آفس کے قوانین کے تحت، وہ لوگ برطانیہ میں قانونی طور پر رہنے کے اپنے حق سے محروم ہو جائیں گے اگر وہ پانچ سال کے اندر مستقل رہائش کی درخواست نہیں دیتے۔مسٹر پالمر نے کہا کہ وہ ʼʼبرطانیہ میں رہنے، کام کرنے اور سوشل سیکورٹی سپورٹ اور رہائش تک رسائی کے حق کو متاثر کرنے والے کافی سنگین نتائج کا سامنا کریں گے، اور انہیں حراست میں لینے اور ہٹانے کے ذمہ دار ہوں گے ، ای یو پری سیٹلمنٹ سٹیٹس کے بہت سے شہریوں کو اپنے رہائش کے حق سے محروم ہونے کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا اگر وہ پانچ سال پورے ہونے کے بعد سیٹم سٹیٹس کے لئے مزید درخواست نہیں دیتے۔

دسمبر 2022 میں، مسٹر جسٹس لین نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھاکہ یورپی یونین کے شہریوں کی امیگریشن اسٹیٹس کو طے کرنے کے لیے ہوم آفس کی جانب سے قائم کی گئی یورپی یونین سیٹلمنٹ اسکیم ای یو ایس ایچ کا حصہ برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان انخلا کے معاہدے کی غلط تشریح پر مبنی تھا۔ہوم آفس نے کہا کہ مسٹر جسٹس لین کا یورپی یونین کے لاکھوں افراد کے حق میں فیصلہ اب قانون بن چکا ہے اور وہ اس پر ʼʼجتنا جلد ممکن ہوʼʼ عمل درآمد کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ہوم آفس کے ایک ترجمان نے کہا: ʼʼپہلے سے سیٹل اسٹیٹس کے حامل افراد کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ اہل ہوتے ہی سیٹل اسٹیٹس کے لیے درخواست دیں، تاکہ وہ برطانیہ میں اپنے مستقل رہائش کے حق کا محفوظ ثبوت حاصل کر سکیں۔ʼʼامیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے کہا کہ یہ سکیم ʼʼایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ ہم نے برطانیہ میں یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگوں کو سٹیٹس حاصل کرنے کے لیے سپورٹ کیا تاکہ وہ اس بات کی یقین دہانی کر سکیں کہ وہ یہاں کے مستقل رہائشی ہیں۔

ʼʼیورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے پری سیٹلمنٹ حاصل کرنے والوں کے لئے برطانیہ میں رہنے اور کام کرنے کا ایک محدود حق جس کی میعاد پانچ سال ہے اور اگر یہ مدت ختم ہو جائے تو مکمل سیٹل اسٹیٹس کے لیے دوبارہ درخواست دینا بہت ضروری ہوگا ورنہ درخواست نہ دینے والوں کو غیر قانونی رہائشی ہی تصور کیا جائے گا اور انہیں کسی وقت بھی ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔

Comments are closed.