لندن:ایک نئی ریسرچ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہائی سٹریٹ چینز کی سست رفتار بندش کے ساتھ ٹیک اوے فروغ پذیر ہے۔ نئی ریسرچ میں پتہ چلا ہے کہ چین سٹورز آٹھ برسوں میں سست ترین رفتار سے بند ہو رہے ہیں برطانیہ بھر میں 2022میں کل 11530 آؤٹ لٹس بند ہوئے اور یہ ایک دن اوسطاً 32 سٹورز کی بندش بنتی ہے لیکن اکاؤنٹنسی فرم پی ڈبلیو سی کیلئے مرتب کردہ ڈیٹا میں سامنے آیا ہے کہ گزشتہ تین برسوں کے مقابلے میں یہ ایک بڑی بہتری ہے۔
اس دوران بنکس نے سب سے زیادہ بندش دیکھی ہے جبکہ ٹیک اوے کنوینئنس سٹورز اور امیوزمنٹ آرکیڈز نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پی ڈبلیو سی کے سینئر ریٹل ایڈوائزر کین ٹین کا کہنا ہے کہ ہم نے جو کچھ گزشتہ سال دیکھا ہے وہ یہ کہ ہائی سٹریٹس اس سے پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہیں، جہاں ہم کام، شاپنگ کرتے اور کھیلتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہائی سٹریٹس بہتر پرفارم کر رہی ہیں۔
سنیپ شاٹ، جو سال میں دو بار کیا جاتا ہے اور اس میں 3,500سے زیادہ مقامات کا احاطہ ہوتا ہے، جس میں ہائی سٹریٹس، ریٹیل پارکس اور شاپنگ سینٹرز کے بدلتے ہوئے منظرنامے کو دکھایا گیا ہے۔ اس ڈیٹا سے ناصرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ کون سی چینز بند ہوگئی ہیں اور کتنی نئی کھولی گئی ہیں۔ ان میں دکانیں، کیفے اور ریستورنٹس سے لے کر جم، بنک اور بار تک سب کچھ شامل ہوتا ہے۔ چینز کو کسی بھی کاروبار کے طور پر درجہ بند کیا جاتا ہے، جس میں پانچ سے زیادہ آؤٹ لٹس ہوتے ہیں، اس میں انڈی پینڈنٹ ریٹیلرز شامل نہیں ہیں جیسا کہ چارٹ ظاہر کرتا ہے۔ ڈیٹا کے مطابق اب بھی نئی کھلنے کے مقابلے میں بندش زیادہ ہے اور اس صورتحال کے نتیجے میں 2022 میں اوسطاً ایک دن میں 10آؤٹ لٹس کا خالص نقصان ہوا ہے۔
پی ڈبلیو سی کا کہنا ہے کہ اوپننگ صحیح سمت میں جا رہی ہیں لیکن اب بھی اس کی رفتار کورونا وائرس کوویڈ 19 پینڈامک سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ ہائی سٹریٹ بنکنگ کے زوال کا سب سے زیادہ اثر بندش پر پڑا ہے۔ گزشتہ سال 797 بنکوں اور فنانشل سروسز شاپس نیٹ نقصان ہوا تھا، جس کا اعداد وشمار سے واضح پتہ چلتا ہے۔ ان کی بندش اگلی تین اقسام سے زیادہ ہے، جن میں بیٹنگ شاپس، چیرٹی شاپس اور فیشن کو ایک ساتھ شامل کیا گیا ہے یا اسے دوسری طرح سے دیکھیں تو گزشتہ سال ایک دن میں 10 سٹورز نیٹ بند ہوئے، جن میں سے تین بنک تھے کیونکہ آن لائن میں بڑی تیزی سے تبدیلی جاری ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق 2015 سے اب تک تقریباً 5000 بنک بند ہو چکے ہیں۔ لوکل ڈیٹا کمپنی کیلئے کمرشل ڈائریکٹر لوسی سٹینٹن نے کہا کہ ہماری آئی سٹریٹس لیژر کے ساتھ ساتھ بدلتی رہتی ہیں۔ اس ریسرچ میں ڈیٹا لوکل ڈیٹا کمپنی نے جمع کیا ہے۔ لوسی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کوویڈ پینڈامک کے بعد چلتے پھرتے کھانے اور ہوم ڈلیوری کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت سے نئے بزنس بشمول کنوونیئنس سٹورز، فرنچائز آپریٹرز جو اکثر لوکل اور چھوٹے بزنسز ہوتے ہیں جو کم کرائے کی مدد سے اس خلا کو پر کر سکتے ہیں۔ کم کرائے والی ریسٹورنٹ چینز بھی پانچ برسوں میں پہلی بار ترقی کی جانب لوٹ رہی ہیں۔
Comments are closed.