ایک لیڈر پاکستان تباہ کرنے پر تلا ہے،اجازت نہیں دیں گے،وزیراعظم شہباز شریف

98

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زندگی میں کبھی ایسے مخدوش حالات نہیں دیکھے، عدلیہ سمیت ہر ادارہ تقسیم ہوچکا، اداروں کی بے توقیری کی جارہی ہے، ایک لیڈر پاکستان تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے جس کی اجازت نہیں دیں گے۔

سینیٹ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بڑا انسان وہ ہوتا ہے جو اپنی غلطی تسلیم کرے، ماضی میں شدید اختلافات کے باوجود تمام سیاست دان پاکستان کے مفاد میں اکٹھے ہوجاتے تھے، 2014ء میں پاکستان میں دہشت گردی عروج پر تھی اس وقت کے وزیراعظم نے ایپکس کمیٹی میں تمام سیاست دانوں کو اکٹھا کیا اور سانحہ اے پی ایس میں بھی سب سیاست دان اکٹھے ہوگئے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ فروری 2019ء میں بھارتی طیارے پاکستانی حدود میں داخل ہوئے، میری کمر کی تکلیف کا مذاق اڑایا گیا، اس وقت ایک اہم میٹنگ بلائی گئی تھی جس میں وزیراعظم اور آرمی چیف کو آنا تھا، ہم نے اس وقت ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کیا مگر جنرل باجودہ اکیلے آئے، ہم سب سمجھ گئے تھے لیکن اس وقت بھی وزیراعظم (عمران خان ) نہیں آئے اسے کہتے ہیں انا۔

انہوں نے کہا کہ آج سیاست دان کا لفظ گالی بن چکا ہے، آج پاکستان کے اندر نظام کو تہہ و بالا کرنے کے لیے آخری دھکا نہیں لگایا جارہا، میں نے زندگی میں کبھی ایسے مخدوش حالات نہیں دیکھے، عدلیہ سمیت ہر اداروں کی تقسیم ہے، اداروں کی بے تو قیری کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نیب کے قوانین میں آرڈیننس کے ذریعے تبدیلی لائی جارہی تھی، ریٹائڑڈ ججز کو نیب میں لگایا جارہا تھا، پلان تھا کہ لوگوں کو دس یا 20 سال تک جیلوں میں ڈالا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ نو ماہ سے مشکلات کا سامنا کررہے ہیں، میرے سینے میں بھی بہت راز دفن ہیں، معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، وزیر خزانہ پوری کوشش کررہے ہیں کہ مشکلات سے نکل سکیں، ہم نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں، آئندہ چند دنوں میں اسٹاف لیول معاہدہ اور پھر معاملہ بورڈ میں چلے جانا چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس میں ان کا بھی قصور ہے کہ جو شوروغل کررہے تھے، آئی ایم ایف نے ابھی تک سیاسی عدم استحکام کی کوئی بات نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ آج پوری صورتحال پلٹ دی گئی، کس طرح کہا گیا کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے اور اس کے پیچھے امریکا ہے، یہ بات مان لی گئی تھی مگر اگلے دن یوٹرن کے بادشاہ نے یوٹرن لیا، میری بطور وزیراعظم میری ذمہ داری ہے کہ حقائق سامنے رکھوں، اگر ایک لیڈر اس بات پر تلا ہوا کہ میں نے پاکستان کو تباہ کرنا ہے اس کی اجازت نہیں دینی، ممکن نہیں کے ریاست کا مفاد داؤ پر لگا جائے اور نیرو بانسری بجائے۔

Comments are closed.