لندن:ایک نئے تجزیئے سے ظاہرہوا ہے کہ جگہ کی کمی کے سبب 300,000بچے اہل خانہ کے ساتھ بستر پر سوتے ہیں اور ان کے گھر میں علیحدہ سے کوئی جگہ نہیں ہوتی ،بی بی سی نے اس حوالے سے دو فیملیز سے بات کی ہےڈینی ریڈ کہتی ہے کہ جگہ کی کمی کے سبب وہ فلیٹ کے ایک کونے میں محدود ہوکر رہ گئی ہے ایک کونے میں اس کا کمپیوٹر ہے اس سے ایک فٹ کے فاصلے پر اس کی ماں کوئی پروگرام سن رہی ہوتی ہے اور قریب ہی اس کی بیٹی میوزک پر طبع آزمائی کررہی ہوتی ہے ،لڑکی کی عمر کم وبیش 10سال ہوچکی ہے لیکن آج تک اسے اپنا علیحدہ بیڈ روم میسر نہیں آیا ،یہ فیملی اس ایک بیڈ روم فلیٹ کا کرایہ 860پونڈ ماہانہ اداکرتی ہے۔ڈینی نے کونسل کو ایک نسبتاً بڑی جگہ فراہم کرنے کیلئے خط لکھا ہے۔
اس کا کہناہے کہ ہم ہر ایک کیلئے ایک بیڈ اور ایک وارڈروب کا حق رکھتے ہیں۔اس کا کہناہے کہ وہ پوری زندگی بے گھر رہی ہے ۔نیشنل ہائوسنگ فیڈریشن کے تجزیئے کے مطابق نسلی اقلیتوں کا حال سفید فاموں سے 3 گنا زیادہ گمبھیر ہے ۔نسلی اقلیتوں کے 25فیصد سے زیادہ والدین بہت زیادہ افراد کے ساتھ گھروں میں رہتے ہیں۔مکان کے کرائے بہت زیادہ ہوچکے ہیں اور اب ایک بیڈ کے فلیٹ کا کرایہ ادا کرنا مشکل ہوگیاہے ،کونسل کا کہناہے کہ گزشتہ سال کے دوران ایسے بے گھر گھرانوں کی تعداد میں 26فیصد اضافہ ہوا جنھیں مدد کی ضرورت ہے ،بہت سی فیملیز نے بی بی سی کوبتایا کہ ایک کمرے میں بہت زیادہ افراد کے رہنے کی وجہ سے کمروں کی حالت ناگفتہ بہ ہوچکی ہے اور ہر کمرے کو صاف ستھرا رکھنا بہت مشکل ہوگیاہے اور بچوں کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہنے کی وجہ سے بہت زیادہ ذہنی دبائو کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
ایک 21 ماہ کی بچی نے ابھی تک غسل نہیں کیا اس کی ماں نے بتایا کہ اس نے پوری زندگی ایک عمارت کے ایک چھوٹے سے کمرے میں گزار دی ہے۔این ایچ ایف کی چیف ایگزیکٹو کیٹ ہنڈرسن کا کہناہے کہ ایک ایسا گھر ہر بچے کا حق ہے جو اس کی ضروریات کیلئے مناسب ہو اور جہاں وہ انفرادی طورپر پروان چڑھ سکے ،بہت زیادہ بھرے ہوئے گھروںمیں پلنے بڑھنے سے بچے کی اپنی زندگی پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔NHFکا کہناہے کہ ایک ہی گھر میں بہت زیادہ لوگوں کے رہنے کی بنیادی وجہ سوشل ہائوسنگ کی کمی ہے۔
برمسٹن ہائوس سے صرف 10منٹ کی واک پر انگلینڈ کے بیکار ہائوسنگ سسٹم کی اصل تصویر دیکھی جاسکتی ہے ،2003میں یہاں کارپینٹر اسٹیٹ بنانے کا اعلان کیاگیاتھا اور ایک عشرہ قبل کونسل کے سیکڑوں فلیٹس کے مکینوںکو منتقل کردیاگیا تھا ،آج یہا ں پر موجود 3 ٹاور بلاک مخدوش ہوچکے ہیں اور تقریبا ًخالی پڑے ہیں۔ان کی مرمت کرکے قابل رہائش بنانے کے منصوبے کئی سال سے تبدیل ہورہے ہیں ،اب نئے منصوبے میں کہاگیاہے کہ نیوہیم کونسل اگلے 2عشروں کے دوران مرحلہ وار 2,000فلیٹ تعمیر کرائے گی ،کونسل کا کہناہے کہ اسے بے گھری کےمسئلے سے نمٹنے کیلئے اگلے 3 سال کے دوران 500 گھروں کی ضرورت ہوگی۔
Comments are closed.