لندن: وزن کم کرنے سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا مرض کم از کم پانچ سال تک ٹالا جا سکتا ہے۔ ڈائبیٹس ریمیشن کلینیکل ٹرائل (ڈی آئی آر ای سی ٹی) اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کم کیلوری والی خوراک شروع کرنے کے دو سال بعد ذیابیطس سے چھوٹ پانے والے تقریباً ایک چوتھائی لوگوں میں تین سال بعد بھی مرض کی شدت نہیں پائی گئی۔ان لوگوں کو اب اپنے بلڈ شوگر کی سطح منظم کرنے کے لیے دوا لینے کی ضرورت نہیں تھی اور پانچ سال کے نقطہ پر ان کا اوسط وزن تقریباً 8.9کلوگرام کم تھا۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وزن کم کرنا اور اسے روکنا ذیابیطس کو ریورس کرنے میں مدد کرسکتا ہے، یہ ایک سنگین مرض ہے جو دل کی بیماری، فالج، ہائی بلڈ پریشر، خون کی نالیوں کے تنگ ہونے اور اعصابی نقصان کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ موٹاپا ٹائپ 2 ذیابیطس کا ایک بڑا محرک ہے، تحقیق کے مطابق موٹاپے کے شکار افراد میں صحت مند باڈی ماس انڈیکس ( بی ایم آئی) 22سے کم رکھنے والوں کی نسبت 80گنا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
اصل ڈائریکٹ مطالعہ میں حصہ لینے والے 298افراد میں سے آدھے نے اپنے جی پی سے ذیابیطس کی معیاری دیکھ بھال حاصل کی اور آدھے کو صحت کے ماہرین کی مدد سے خوراک پر رکھا گیا۔ اس میں 12سے 20ہفتوں کے درمیان کم کیلوری والا، غذائیت سے بھرپور سوپ اور شیک ڈائیٹ (تقریباً 800کیلوریز فی دن) شامل ہے، ساتھ میں صحت مند غذا کو دوبارہ متعارف کرانے اور وزن میں کمی کو برقرار رکھنے کے لیے نرس یا ماہر خوراک کی مدد لی گئی۔
ٹائپ 2 ذیابیطس اور بلڈ پریشر کی دوائیں پروگرام کے آغاز میں روک دی گئیں اور ضرورت کے مطابق دوبارہ متعارف کرائی گئیں۔ ڈائٹنگ گروپ میں شامل ہو کر ہسپتال میں داخل ہونے کے نتیجے میں صحت کے سنگین مسائل کی تعداد بھی کنٹرول گروپ میں نصف سے کم تھی۔ ذیابیطس یو کے، جس نے اس تحقیق کو فنڈ فراہم کیا، کہا کہ نتائج بڑھتے ہوئے شواہد کی حمایت کرتے ہیں کہ وزن میں کمی اور ٹائپ 2 ذیابیطس سے استشنیٰ ذیابیطس کی پیچیدگیوں کو روک سکتی ہے یا اس میں تاخیر کرسکتی ہے۔
گلاسگو یونیورسٹی کے پروفیسر مائیک لین، جنہوں نے اس تحقیق کی شریک قیادت کی، نے کہا کہ ٹائپ 2 ذیابیطس بہت سی ترقی پسند اور زندگی کو کم کرنے والی پیچیدگیوں کا باعث بنتی ہے، خاص طور پر اندھا پن، انفیکشن، کٹنا، گردے کی خرابی اور دل کی خرابی۔ یہ مرض برطانیہ میں چالیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے اوراین ایچ ایس کی فنڈنگ کا تقریباً 10 فیصد اس پر خرچ ہوتا ہے۔ نیو کیسل یونیورسٹی کے پروفیسر رائے ٹیلر، جوکہ اس تحقیق کی قیادت میں شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹ پانچ سالہ فالو اپ یہ ظاہر کرتا ہے کہ تیز رفتار وزن کم کرنے کا پروگرام کم شدت کی مدد کے ساتھ پانچ سالوں میں وزن میںکافی کمی لاتا ہے۔ ڈائریکٹر ریسرچ ڈائیبیٹس یو کے ڈاکٹر الزبتھ رابرٹسن نے کہاکہ ڈائریکٹ کے نئے نتائج اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں کے لیے کم از کم پانچ سال تک مرض سے بچاؤممکن ہے۔ وزن کم کرنا اب بھی صحت کے بڑے فوائد بشمول بلڈ شوگر کی سطح میں بہتری، اور ذیابیطس کی سنگین پیچیدگیوں جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
Comments are closed.