لندن:انگلینڈ میں ہیڈ ٹیچرز ہڑتالوں کے بارے میں دوبارہ رائے شماری کرائیں گی۔ ہیڈ ٹیچرز رائے شماری کرائیں گی کہ آیا پے، فنڈنگ، ورک لوڈ اور بہبود کے امور پر ہڑتال کی جائے۔ نیشنل ایسوسی ایشن آف ہیڈ ٹیچرز یونین جو مرکزی طور پر پرائمری ہیڈز کی نمائندگی کرتی ہے پہلے ہی بھاری تعداد میں ٹیچرز کے لیے حکومت کی پے آفر مسترد کرچکی ہے۔
یونین نے جنوری میں رائے شماری کرائی تھی جس میں ہڑتال کی حمایت کی گئی تھی۔ تاہم تعداد مطلوبہ50فیصد رائے دہندگان تک نہیںپہنچ سکی تھی۔ ڈیپارٹمنٹ فار ایجوکیشن نے کہا ے کہ اس کی پے آر مناسب اور معقول ہے۔ نیشنل ایجوکیشن یونین کے ارکان پہلے ہی ہڑتال پر ہیں جو اگلے تعلیمی سال میں داخل ہوسکتی ہے۔ انگلینڈ میں زیادہ تر اسٹیٹ اسکول ٹیچرز2022میں تنخواہ میں5 فیصد اضافے کے حامل ہے تاہم یونین افراط زر کی شرح سے زائد اضافے کی طالب ہیں، وہ اضافے کو اسکول کے موجودہ بجٹوں سے باہر رکھنے کے لیے مزید فنڈ چاہتی ہیں۔
حکومت اور این اے ایچ ٹی اور دوسری تعلیمی یونینوں این ای یو، اے ایس سی ایل اور این اے ایس یو ڈبلیو ٹی کے مابین مذاکرات مارچ میں ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں اگلے سال تنخواہوں میں4اعشاریہ3فیصد اضافہ ہونا ہے، علاوہ ازیں اس سال ایک ہزار پونڈ کے ون آف پیمنٹ کی فراہمی ہے۔ ستمبر سے ابتدائی تنخواہیں بھی30ہزار پونڈ ہونی ہیں تاہم یہ آفر ہر ایک یونین نے مسترد کردی ہے۔ مزید مذاکرات کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہوئی اور ڈیپارٹمنٹ فار ایجوکیشن نے کہا ہے کہ تنخواہ کا فیصلہ اب انڈی پینڈنٹ پے ریویو باڈی کرے گی جو اگلے سال کے لیے تنخواہوں میں اضافے کی سفارش بھی کرے گی۔
این ای یو نے مزید ہڑتالوں کی تصدیق کردی ہے، جس میں ایک ورک آؤٹ بھی شامل ہے جو27اپریل کو ہوا۔ وہ2مئی کو ہڑتال کی منصوبہ بندی بھی کررہی ہے جو اس سال5ویں قومی ہڑتال کی تاریخ ہوگی۔ این اے ایس یو ڈبلیو ٹی نے کہا ہے کہ وہ بھی اس سال کے شروع میں مطلوبہ رائے دہندگان تک پہنچنے کیلئے اپنے ارکان کی دوبارہ رائے شماری کرائے گی، اسکول لیڈرز کی دوسری یونین اے ایس سی ایل نے کہا ہے کہ وہ اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہڑتال کے بارے میں ارکان کی رائے شماری کرائے گی۔
برمنگھم میں منٹگمری پرائمری اکیڈمی کی پرنسپل جسیمین وڈ ورڈ نے کہا ہے کہ ہیڈ ٹیچرز جس صورت حال کا شکار ہیں وہ پہلے نہیں تھی، جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اگلی ٹرم پر این ای یو کی مزید ہڑتالوں کے امکانات کے بارے میں کیا خیال رکھتی ہیںتو انہوں نے کہا کہ یہ اسکول کھلا رکھنے اور بچوں کے لیے بگاڑ کم کرنے اور ساتھیوں کے ساتھ عزم کے اظہار کی ان کی خواہش کو متوازن رکھنے والے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ دریں اثناء ڈیپارٹمنٹ فار ایجوکیشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے یونینوں کو معقول اور مناسب آفر کی تھی، جس میں اساتذہ کے سخت کام اور عزم کو تسلیم کیا گیا ہے۔
ہم جانتے ہیں کہ اسکولوں کو انرجی اور اسٹافنگ کے بڑھتے ہوئے خرچ کا سامنا ہے اور اسی لیے ہم اس لاگت کو پورا کرنے کے لیے اگلے دو سالوں میں سے ہر ایک سال کے لیے اضافی طور پر2ارب پونڈ فراہم کرریہ ہیں، جس کے نتیجے میں اسکول فنڈنگ 2023-24ء اور 2024-25ء کیلئے افراط زر کی پیشگوئی سے زیادہ تیزی سے بڑھے گی۔
Comments are closed.