لندن:برٹش میوزیم نے تقریباً2ہزار مسروقہ اشیاء برآمد کرلیں۔ چیئرمین جارج اوسبورن نے تصدیق کی ہے کہ باور کیا جاتا ہے کہ برٹش میوزیم سے تقریباً2ہزار اشیاء چرائی گئی تھیں۔ تاہم مسروقہ خزانہ برآمد ہونا شروع ہوگیا ہے۔ سابق چانسلر نے بی بی سی ریڈیو4کے ٹو ڈے پروگرام کو بتایا کہ چوریوں سے نمٹنے کے لیے جلد ہی مزید کچھ کیا جاسکتا ہے۔ چوری میں ملوث ہونے کے شبے میں میوزیم کے عملے کے ایک رکن کو برطرف کردیا گیا ہے۔
میوزیم ڈائریکٹر یہ کہنے کے بعد کہ2021ء کی تحقیقات درست نہیں کی گئی، مستعفی ہوجائیں گے۔ برطانیہ کا سب سے نامور ثقافتی ادارہ برٹش میوزیم اس ماہ کے شروع میں اس انکشاف کے بعد کہ متعدد نوادرات کے بارے میں رپورٹ ہے کہ وہ لاپتہ ہیں، چرالیے گئے یا انہیں نقصان پہنچایا گیا ہے، دبائو میں ہے، میوزیم نے پہلے بتایا تھا کہ ان اشیاء میں15ویں صدی بی ی سے لے کر19ویں صدی اے ڈی کی تاریخ کے نوادرات شامل ہیں اور انہیں بنیادی طور پر تعلیمی و تحقیقی تحقیق کے مقاصد کے لیے رکھا گیا تھا۔
جارج اوسبورن کو جون2021ء میں میوزیم کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور انہوں نے ٹو ڈے کو بتایا کہ ہم نے کچھ مسروقہ اشیاء کی بازیابی کا آغاز کردیا ہے، ہمیں یقین ہے کہ ہم طویل عرصے کے دوران چوریوں کا نشان ہیں اور انہیں روکنے کے لیے مزید اقدامات کیے جاسکتے ہیں، اینٹی کورین کمیونٹی کے کچھ ارکان سرگرمی کے ساتھ ہم سے تعاون کررہے ہیں اور بازیابیان اندھیرے میں روشنی کی کرن ہیں۔ میوزیم پولیس کے قریب رہ کر کام کررہا ہے اور اس بات کا درست اندازہ لگانے کے لیے فورنسیک جاب جاری ہے کہ کون سی اشیاء غائب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت میوزیم کی سیکورٹی کو بہت بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ میوزیم کے سینئر اسٹاف کے درمیان گروپ تھنک کا مطلب ہے کہ وہ یہ یقین نہیں کرسکتے کہ نوادرات کی چوری میں ایک اندرونی ہاتھ ملوث ہ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس واقعے سے میوزیم کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے اور ان کی توجہ گندگی کو صاف کرنے پر ہے۔ میٹ پولیس نے ایک شخص سے پوچھ گچھ کی ہے، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
مسٹر فچر نے جنہوں نے2016ء سے ڈائریکٹر کی پوزیشن سنبھال رکھ ہے، کہا ہے کہ وہ ایک عبوری تقرری کے بعد عہدہ چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ برٹش میوزیم سے2021ء کی وارننگ کے جواب میں جامع ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے اور اس ناکامی کی ذمہ داری بالآخر ڈائریکٹر پر عائد ہوتی ہے، میوزیمز کے لیے کل جماعتی پارلیمانی گروپ کے کنزرویٹو چیئرمین رکن پارلیمنٹ ٹم لوفٹن نے ان دعوئوں کو مسترد کردیا ہے کہ اس بڑے کلیکشن کے لیے بااعتماد و نگراں میسر نہیں جو80ملین سے زائد اشیاء پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہ کہ نوادرات کی ان کو ملکوں کی واپسی کے مطالبات موقع پرستی ہے۔ جارج اوسبورن نے کہا کہ برٹش میوزیمن دنیا بھر کے ا ہم کلیکشنز کو جمع کرنے میں اہم کردار کا حامل ہے۔ یہ وہ دور ہے جو ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ کون سی چیز ہمیں تقسیم کرتی ہے وہ جگہ ہے جو ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم میں مشترک بات کیا ہے۔
Comments are closed.