لندن:بینک آف انگلینڈ نے اپنے ماہانہ ریویو میں شرح سود بدستور5.25فیصد رکھی ہے۔ بینک کی مانیٹری کمیٹی کے کل نومیں سے سات ممبران نے شرح سود برقرار رکھنے جبکہ دو نے کم کرنے کے حق میں ووٹ دیا ۔
بینک آف انگلینڈ کے گورنر اینڈریو بیلی نے کہا کہ شرح سود کم کرنے سے بیشتر ہمیں ابھی مزید ایسے شواہد کی ضرورت ہے کہ افراط زر کم ہو رہی ہے لیکن وہ پرامید ہیں کہ حالات ٹھیک سمت پر جا رہے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ شاید جون میں شرح سود کم کر دی جائے، لیکن اگست ستمبر میں شرح سود میں کمی کا بہت زیادہ امکان ہے۔
واضح رہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو کی طرف سے شرح سود میں کمی و بیشی کا فیصلہ اکثر بینک آف انگلینڈ پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ بینک آف انگلینڈ1997سے شرح سود کے متعلق اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہے اور وہ سیاستدانوں کی طرف سے شرح سود کم یا زیادہ کرنے کے مطالبات پر عمل کرنے کے بجائے صرف ملکی مفاد میں فیصلے کرتا ہے۔
شرح سود زیادہ ہونے کے باعث لوگوں کی غیرضروری انٹرٹینمنٹ اور ہاسپلٹی پر خرچ کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ مالکان مکان اور نئے مکانات خریدنے والے شرح سود میں کمی کے منتظر رہتے ہیں۔ اس وقت برطانیہ میں افراط زر کم ہو کر3.2فیصد پر آگئی ہے لیکن یہ بینک آف انگلینڈ کے ٹارگٹ 2 فیصد سے اب بھی زیادہ ہے۔
Comments are closed.