اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی۔
میڈیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کی۔
احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ اور نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز کے دلائل سننے کے بعد منگل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جو کہ آج سنایا گیا۔
نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ پبلک سرونٹ کسی شخص سے اُس کا کوئی معاملہ اپنے پاس زیرالتوا ہوتے ہوئے کوئی تحفہ نہیں لے سکتا، 458 کنال زمین خرید کر زلفی بخاری کے نام اس وقت منتقل کی گئی جب ایسٹ ریکوری یونٹ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سےخط و کتابت کررہاتھا بعد میں اسی زمین کو ٹرسٹ کے نام پر منتقل کیا گیا جس کے ٹرسٹی بانی چیئرمین ہیں۔
نیب اسپیشل پراسیکیوٹر کے مطابق ایسٹ ریکوری یونٹ وزیراعظم کے براہ راست ماتحت ادارہ تھا جس نے وزیراعظم کو یہ رقم منجمد کرانا اپنی کامیابی کے طور پر پیش کیا، دستاویزات کے مطابق یہ رقم نیشنل کرائم ایجنسی کی اجازت کے بغیر وہاں سے ہِل نہیں سکتی تھی، کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ ہوجانے کے بعد یہ رقم منتقل کی گئی، کابینہ نے بند لفافے کے طور پر منظوری دی۔ برطانیہ سے جو رقم حکومت پاکستان کو آنی چاہیے تھی وہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں بھجوائی گئی۔
لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے رقم معاہدے کے تحت پاکستان آئی۔ وفاقی کابینہ نے صرف معاہدے کو خفیہ رکھنے کی منظوری دی۔ نیب کے گواہ نےتسلیم کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے کسی دستاویز پر دستخط موجود نہیں، بانی پی ٹی آئی یا بشریٰ بی بی نے کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا۔
لطیف کھوسہ نے کہا اس بیان کے بعد کیس میں کیا باقی رہ جاتا ہے؟ منی لانڈرنگ کا تو یہ کیس ہی نہیں ہے۔ برطانیہ میں مشکوک قرار دے کر رقم منجمد کی اور پھر غیر منجمد بھی کردی۔
بعدازاں ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ نیب نے اعتراف کیا کہ تحقیقات مکمل ہیں، ملزم کو مزید قید میں رکھنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، نیب پراسیکیوٹر نے خدشہ ظاہر کیا کہ بانی پی ٹی آئی سیاسی شخصیت ہیں اور وہ ریکارڈ ٹیمپرنگ یا ٹرائل پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ نیب کے ان تحفظات کے حوالے سے ریکارڈ پر کوئی جواز موجود نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کی جاتی ہے، بانی پی ٹی آئی 10 لاکھ روپے کے مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرائیں، ریفرنس کے حوالے سے عدالتی آبزرویشنز عبوری نوعیت کی ہیں ٹرائل پر اثر انداز نہیں ہوں گی۔
Comments are closed.