لندن :اسٹوڈنٹ لون کمپنی(SLC) کے اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ کم وبیش 1.8ملین افراد 50,000سے زیادہ اسٹوڈنٹ لون کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں ۔ 61,000سے زیادہ لوگوں پر 100,000پونڈ سے زیادہ کے واجبات ہیں جبکہ50 افراد ایسے ہیں جن پر فی کس 200,000سے زیادہ کے واجبات ہیں ، آزادی معلومات کی بنیاد پر بی بی سی کی جانب سے حاصل کئے گئے اعدادوشمار سے یہ انکشاف ہوا۔
بی بی سی کے مطابق SLC نے بتایاتھا کہ انگلینڈ میں قرض لینے والوں نے جب قرض کی ادائیگی شروع کی تو ان پر اوسط قرض 45,000پونڈ سے کم تھا۔ حکومت کے نئے ڈیٹا سے ظاہرہوتاہے کہ اب یہ رقم بڑھ کر 48,470پونڈ ہوچکی ہے ،ان لوگوں پر قرض کی رقم میں زیادہ اضافہ ہوا ہے جنھوں نے کئی یا طویل دورانئے کےکورس کئے ہیں جبکہ بعض اوقات سود کی وجہ سے ان میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 2023/24میں انگلینڈ میں کم وبیش 2.8ملین افراد نے اسٹوڈنٹ لون واپس کیا، اس کے معنی یہ ہوئے کہ جو لوگ بقایاجات واپس کررہے ہیں ان میں سے بہت کم ایسے ہیں جن پر 100,000پونڈ سے زیادہ کے واجبات ہیںلیکن اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جن پر 50,000پونڈ سے زیادہ کا قرض ہے۔
اس سال کے آغاز میں بی بی سی نے خبر دی تھی کہ برطانیہ میں سٹوڈنٹ قرض کی سب سے زیادہ رقم231,000تھی اس کے صرف 3ماہ بعد اب یہ رقم 252,000 پونڈ ہوچکی ہے نیشنل اسٹوڈنٹس یونین نے اس بات کو مضحکہ خیز قرار دیاہے کہ کسی بھی بڑی پارٹی نے انتخابی مہم میں اسٹوڈنٹ فنانس میں اصلاح کی بات نہیں کی ہے ،جن طلبہ پر بہت قرض کا بہت زیادہ بوجھ ہے انھوں نے اپنی دشواریوں کے بارے میں بی بی سی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ہم جتنا قرض ادا کرتے جارہے ہیں وہ کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہی جارہاہے ان کا کہناہے کہ ان سے 8 فیصد تک سود وصول کیاجارہاہے ۔ ان کا کہناتھا کہ موجودہ صورت حال میں قرض کے جال سے نکلنا انھیں ناممکن نظر آرہاہے۔فیسیں 3 گنا کرنے کے بعد حکومت کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے پلان۔2 ایکسٹرنل لون لینے والے طلبہ کا کہناہے کہ وہ شاید ہی یہ قرض پورا ادا کرسکیں، اعلیٰ تعلیمی پالیسی کے پروفیسر کیلئر کیلنڈر نے بی بی سی کو بتایا کہ اتنی بڑی رقم کا قرض گریجویشن کرنے والوں کی زندگی پر منفی اثر ڈالتاہے ،لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ SLC نے جو سب سے زیادہ قرض کی رقم252,000 پونڈ بتائی ہے جو مارچ میں 231,000 پونڈ بتائی گئی تھی۔
اعلیٰ تعلیم کی پالیسی کے انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر نک ہل مین کا کہناہے کہ اتنی بڑی تعداد میں طلبہ 200,000 پونڈ سے زیادہ کے مقروض ہیں جبکہ کم از کم 50 افراد کم از کم 10 ملین پونڈ کے مقروض ہیں کے بارے میں سن کر مجھے بہت افسوس ہوا اس کے واضح معنی یہ ہیں کہ اسٹوڈنٹ لون سسٹم صحیح طورپر کام نہیں کررہاہے کیونکہ لوگ رقم واپس نہیں کرتے ،SLC کا کہناہے کہ جن طلبہ پر زیادہ رقم واجب الادا ہے انھوںاسٹوڈنٹ لون کے مختلف پراڈکٹس کے تحت قرض لیا ہے۔ جس میں ایڈوانس لرنر لون ، مزید تعلیمی کورسز کا لون، انڈر گریجویٹ کورسز کیلئے فنڈنگ ، پوسٹ گریجویٹ ماسٹرز کورسز اور پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹورل کورسز شامل ہیں ۔جبکہ بعض طلبہ نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اضافی فنڈنگ بھی حاصل کی ہوئی ہوتی ہے کنزرویٹو پارٹی کاکہناہے کہ حکومت میں رہتے ہوئے پارٹی نے ٹیوشن فیس منجمد کردی تھی اور اس بات کو یقینی بنادیاتھا کہ کوئی بھی قرض لی ہوئی رقم سے زیادہ ادا نہیں کرے گا۔
تاہم لیبر کی طرح ٹوری ٹیوشن فیس یا طلبہ کے قرض کے بارے میں کوئی نئی ٹھوس تجویز پیش نہیں کی ہے۔ لیبر کے منشور میں کہاگیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کی فنڈنگ کے سیٹلمنٹ کا موجودہ سسٹم صحیح طورپر کام نہیں کررہاہےا ور پارٹی نے اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کومحفوظ بنانے کا وعدہ کیاہے۔ گرین پارٹی نے ٹیوشن فیس ختم کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ ریفارم نے اسٹوڈنٹ لو ن پر سود ختم کرنے کا وعدہ کیاہے محکمہ تعلیم نے الیکشن سے پہلے کے عرصے کے دوران امتناعی قوانین کے سبب کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیاہے۔
Comments are closed.