آکلینڈ:میانمارمیں فوجی بغاوت کے بعد نیوزی لینڈ نے میانمار کے ساتھ سیاسی اور فوجی تعلقات معطل کردیے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق نیوزی لینڈی کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ حکومت میانمار کے ساتھ تمام اعلیٰ سطح کے سیاسی اور فوجی رابطے معطل کرنے کا اعلان کرتی ہیں۔
جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ نیوزی لینڈ میانمار کے فوجی رہنماؤں پر سفری پابندی بھی عائد کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس کے امدادی پروگرام میں وہ منصوبے شامل نہیں ہوں گے جو فوجی حکومت کے ساتھ فراہم کیے جاتے ہیں۔ان اقدامات کی نقاب کشائی کرتے ہوئے وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میانمار میں ہونے والے واقعات پر تبادلہ خیال کے لیے خصوصی اجلاس کرے۔
جیسنڈا آرڈرن نے مزید کہا کہ ان اقدامات میں سینئر فوجی شخصیات پر سفری پابندی بھی شامل ہوگی۔
واضح رہے کہ میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، احتجاج روکنے کے لیے مندالے شہر میں مارشل لاء نافذ کرکے رات کا کرفیو لگا دیا گیا، ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مارشل لاء لگنے کا امکان ہے۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق مندالے کے کچھ علاقوں میں تاحکم ثانی مارشل لاء نافذ کر دیا گیا ہے، شہر کے سات اضلاع میں پانچ سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہو گی، ساتوں اضلاع میں رات آٹھ بجے سے صبح چار بجے تک کرفیو ہوگا۔
خیال رہے کہ میانمار میں گزشتہ پیر کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے منتخب سربراہ آن سان سوچی کو حراست میں لے لیا تھا۔