لندن: ایک سروے سے انکشاف ہواہے کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران کینسر کی واضح علامات والے 50 فیصد مریض ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرسکے،جس کی وجہ سے کینسر کی علامات جن میں کھانسی میں خون آنا اورگلٹیوں کے نمودار ہونے کی علامات کو چیک نہیں کیاجاسکا۔ این ایچ ایس کے اعدادوشمار سے بھی کینسر سروسز کو بھیجے جانے والے مریضوں کی تعداد میں کمی ظاہرہوتی ہے لیکن کم وبیش 8,000افراد سے کی گئی بات چیت سے مریضوں کا جی پی سے بھی رابطہ نہ ہونے کاانکشاف ہوا ہے ،اس اسٹڈی میں شامل کارڈف یونیورسٹی اور کینسر ریسرچ یوکے کی ٹیموں کے ارکان نے لوگوں کی تشخیص ہی نہ ہوسکنے کو تشویشناک قرار دیاہے ،ان کاکہنا ہے کہ بروقت تشخیص نہ ہونے کی صورت میں کینسر کاکامیابی کے ساتھ علاج اور مریض کی صحتیابی مشکل ہوتی ہے۔گزشتہ سال مارچ اور اگست کے دوران ہیلتھ وائز ویلز اور کینسر ریسرچ یوکے کے کینسر سے آگہی کے اقدامات کے تحت کئے گئے سروے کے دوران 3,025 افراد نے بتایا کہ انھیں کینسر کی ابتدائی کوئی نہ کوئی علامت محسوس ہوئی لیکن ان میں سے 45 فیصدافراد نے اس پر کسی طرح کی مدد حاصل نہیں کی۔31فیصد نے کھانسی میں خون آنے کے باوجود کوئی علاج نہیں کرایا،41 فیصد نے گلٹی نمودار ہونے اور59 فیصد نے گومڑ کے شکل بدلنے پر بھی ڈاکٹر سے رجوع نہیں کیا۔
Trending
- پاکستان پریس کلب لوٹن برانچ کے زیر اہتمام حکومت پاکستان کیجانب سے پیکا ایکٹ کے نفاذ کیخلاف مشاورتی اجلاس
- راجہ محمد اقبال خان کے انتقال پر ممبر پارلیمنٹ راجہ محمد یاسین، لارڈ قربان حسین سمیت کمیونٹی کا اظہار تعزیت
- لوٹن :پیپلز پارٹی سائوتھ زون کے زیر اہتمام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی 17ویں برسی عقیدیت و احترام کے ساتھ منائی گئی
- جامعہ اسلامیہ غوثیہ ٹرسٹ ویسٹ بورن روڈ لوٹن میں دعائیہ محفل کا اہتمام
- سیکڑوں سابق افغان فوجیوں کو برطانیہ میں رہنے کی اجازت دینے کا فیصلہ
- ایرانی فورسز کی فائرنگ سے 260 افغان تارکین ہلاک
- 26ویں آئینی ترمیم، جے یو آئی، ن لیگ اور پی پی عدالتی اصلاحات پر متفق
- ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے؛ نیتن یاہو اور جوبائیڈن کی ٹیلیفونک گفتگو
- غزہ میں ایک ایک سال کے بچے ہمارے سامنے شہید ہوئے، برطانوی ڈاکٹر
- پاکستان کی علاقائی سالمیت و خودمختاری کی حمایت جاری رکھیں گے، چینی وزیراعظم