لندن:برطانیہ نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ میانمار میں فوجی حکومت کی جانب سے تشدد میں اضافے کی وجہ سے میانمار سے باہر نکلیں اور صرف فوری وجوہ کی بنیاد پر ہی وہاں رہیں۔ فوجی بغاوت کے بعد میانمارمیں تشدد بڑھ رہا ہے۔ برطانوی فارن آفس نے جمعہ کو برطانوی باشندوں کو کمرشل ذرائع سے جنوب مشرقی ایشائی ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔ جمعرات کے روز میانمار کی سیکورٹی فورسز نے بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے کم از کم 10افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ اقوام متحدہ کے انڈی پینڈنٹ ماہر نے کہا کہ اس سے انسانیت کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم کے شواہد ملتے ہیں۔ یکم فروری کو آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج، ہڑتالیں اور سول نافرمانی کی دوسری شکلوں نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً 300 برطانوی شہری اب بھی میانمار میں موجود ہیں، جن میں سے اکثریت زیذیڈنٹس ہیں جبکہ قلیل تعداد کے بارے میں خیال ہےکہ وہ شارٹ ٹرم بزنس کیلئے وہاں ہے۔ ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ملک کو چھوڑ دیں، کیونکہ میانمار میں سیکورٹی کی صورت حال بگڑنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں اور تشدد رہائشی علاقوں میں بھی پھیل رہا ہے۔
Trending
- پاکستان پریس کلب لوٹن برانچ کے زیر اہتمام حکومت پاکستان کیجانب سے پیکا ایکٹ کے نفاذ کیخلاف مشاورتی اجلاس
- راجہ محمد اقبال خان کے انتقال پر ممبر پارلیمنٹ راجہ محمد یاسین، لارڈ قربان حسین سمیت کمیونٹی کا اظہار تعزیت
- لوٹن :پیپلز پارٹی سائوتھ زون کے زیر اہتمام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی 17ویں برسی عقیدیت و احترام کے ساتھ منائی گئی
- جامعہ اسلامیہ غوثیہ ٹرسٹ ویسٹ بورن روڈ لوٹن میں دعائیہ محفل کا اہتمام
- سیکڑوں سابق افغان فوجیوں کو برطانیہ میں رہنے کی اجازت دینے کا فیصلہ
- ایرانی فورسز کی فائرنگ سے 260 افغان تارکین ہلاک
- 26ویں آئینی ترمیم، جے یو آئی، ن لیگ اور پی پی عدالتی اصلاحات پر متفق
- ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے؛ نیتن یاہو اور جوبائیڈن کی ٹیلیفونک گفتگو
- غزہ میں ایک ایک سال کے بچے ہمارے سامنے شہید ہوئے، برطانوی ڈاکٹر
- پاکستان کی علاقائی سالمیت و خودمختاری کی حمایت جاری رکھیں گے، چینی وزیراعظم