بچپن سے شروع ہونے والا اشفاق کا سفر رفتہ رفتہ اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا تھا۔ مگر کبھی سکول نہ جانے والا دیہاتی مزدور اشفاق یہی جانتا تھا کہ اسے صبح اٹھ کر دیہاڑی لگانے کیلئے ٹھیکیدار کے در پر جا کر سوال کرنا ہے کہ آج کے روز مجھے کام مل سکتا ہے یا نہیں؟ ممکن ہے کہ اسے کسی مستری کے ساتھ لگا دیا جائے جو پہلے سے کام کر رہا ہو گا اور ایک ہفتہ یا ایک ماہ تک لگاتار صبح سے شام تک اشفاق اپنے کام میں لگا رہے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ اسے کہہ دیا جائے کہ پہلے سے مزدور کام لگے ہوئے ہیں اس لئے انتظار کرو۔ اس طرح کام نہ ملنے پر یا انتظار کے الفاظ سن کر اشفاق پر جو مسائل کی بجلی کڑکتی ہے اس سے کہیں زیادہ کام ملنے پر بھی اسے تنگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ جہاں بھی اسے کام ملتا ہے وہاں یہ نہیں کہا جاتا کہ اسے مزدوری روز کے روز مل جائے گی۔ روزانہ کی بنیاد پر کام اشفاق نے کرنا ہے مگر ٹھیکیدار رقم تبھی دے گا جب اسے کام والی جگہ سے رقم ملے گی۔ یا دوسرے الفاظ میں ٹھیکیدار کی مرضی۔ ایسی صورتِ حال میں اشفاق کا خاندان روزمرہ ضروریات کی اشیاء خریدنے سے محروم رہتا ہے اور اس دن کے منتظر رہتے ہیں کہ جب اسے رقم ملے اور وہ کھانے کا سامان خرید سکیں۔
یوں تو اشفاق جیسے بہت سارے مزدور بہت سارے مسائل کا شکار ہیں مگر یہ ایک مسئلہ بھی سامنے رکھا جائے تو اس کا حل نظر نہیں آ پا رہا۔ نہ تو مزدور کو کسی قسم کی حفاظت ہے اور نہ ہی اس کا کوئی معائدہ ہے کہ جس کے تحت وہ اپنے کام اور اجرت کی طرف سے مطمئن رہے۔ قسمت کی ستم ظریفی بھی دیکھئے کہ آج دنیا گلوبل ویلج کی شکل اختیار کر چکی ہے مگر گلوبل ویلج کے اس دور میں پاکستان کا دہی اور شہری مزدور آج تک اپنے حقوق کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ اور بات سیدھی سی ہے کہ کون سے حقوق؟
اشفاق تو یہ بھی نہیں جانتا کہ یکم مئی کا دن ان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ اشفاق کو تو اس بات کا علم بھی نہیں کہ یکم مئی 1884 کو امریکہ کے شہر شکاگو میں جو مزدور کا قتلِ عام ہوا تھا اس سے کہیں بڑھ کر آج کے وقت میں مزدور کو زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اب شگاگو میں خود کشی ہوئی تھی یا قتل عام۔ اس سوال کو آپ پر چھوڑا جاتا ہے۔ یہ تو معمول میں جاری ہے اگر آپ قدرتی آفات یا موجودہ کرونا کی صورتِ حال میں سب سے زیادہ محنت کرنے والے طبقہ کے حالات کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم پڑے گا کہ ہمارے رزقِ حلال کے حصہ دار اشفاق اور اس جیسے کتنے مزدور بھائی ہی ہیں۔