لندن: سوشل ورکرز نے خدشہ ظاہر کیاہے کہ کورونا کی وجہ سے بچوں کی ایک پوری نسل کے خوفزدہ ہونے کا خدشہ پیداہوگیاہے۔ چیریٹیز اور یونینز کو خدشہ ہے کہ لاک ڈائون کی پابندیوں کی وجہ سے بہت سے کمزور اور ناتواں بچے نظروں سے اوجھل ہوگئے اور اسکول ،نوجوان ورکرز اور سماجی کارکن انتہائی حساس بچوںپر نظر نہیں رکھ سکے۔کورونا کے باعث ابتدائی مراحل ہی میں مسئلے کی نشاندہی کے مواقع بھی نہیں ملے۔
ویلز میں سماجی کارکنوں کی پیشہ ورانہ تنظیم BASW Cymru کی ڈائریکٹر ایلیسن ہلمس کا کہناہے کہ ہم اس دوران ضرورت مند نوجوانوں اوربچوں کو ان کی ضرورت کے مطابق بروقت امداد فراہم نہ کی جاسکے توان کو نقصان پہنچتاہے۔اس کی وجہ سے بچوں اور نوجوانوں کی ایک پوری نسل ایسی موجود ہے جسے تحفظ فراہم نہیں کیاجاسکا اور وہ خوفزدہ ہے اور مستقبل کے بارے میں بھی خدشات موجود ہیں انھوں نے کہا کہ اب لاک ڈائون کے خاتمے کے بعد جی پیز کی جانب سے ریفر کئے جانے والے مریضوں کی تعداد میں اضافے سے نمٹنے کیلئے ضروری وسائل فراہم کئے جانے چاہئیں۔
ایک سال کے لاک ڈائون کے دوران کورونا کے ہمارے بچوں پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں ،پوری دنیا میں کورونا 5 طریقوں سے بچوں پر اثر انداز ہوا ہے ،جن میں لوکل اتھارٹیز کی جانب سے آخری لمحوں میں ایسے بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری قبول کرنا شامل ہے۔