لندن (رپورٹ شیراز خان )آزاد کشمیر کے الیکشن کے روز کوٹلی حلقہ 5چڑھوئی پیپلزپارٹی کے چوہدری یاسین کے حلقے میں قتل وغارت گری کی لرزہ خیز واردات میں دو نوجوانوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا گیا جبکہ متعدد افراد کو زخمی کردیا گیا ہے الزام کسی اور پر نہیں بلکہ چوہدری یاسین پر اور انکے بیٹوں پر ہے ۔
تفصیلات کے مطابق کوٹلی حلقہ 5 یونین کونسل پرائی میٹھی جنڈی میں صبح 25 جولائی 8 بجے چوہدری یاسین اور عامر یاسین اور شاہ نواز یاسین نے گولیوں مار کر دو اشخاص کو قتل اور متعدد افراد کو شدید زخمی کردیا، قتل ہونے وا لوں میں چوہدری ظہیر ولد کرم الٰہی اور چوہدری محمد رمضان شامل ہیں ایف آئی آر درج ہوچکی ہے کوئی گرفتاری ابھی تک عمل میں نہیں لائی گئی چوہدری یاسین کے مطابق ابتداء میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ پولنگ سٹیشن پر گئے تو ان کے قافلے پر فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں ان کے گارڈز نے جوابی فائرنگ کی بعد میں علاقہ مکینوں اور تحریک انصاف کے امیدوار شوکت فرید کے حامیوں نے بتایا کہ چوہدری یاسین جب پولنگ اسٹیشن پر آئے تو انہوں نے دیکھا کہ وہاں اس سے قبل پولنگ اسٹیشن پر ان کے حامیوں کی اکثریت ہوتی تھی لیکن اس دفعہ وہی افراد تحریک انصاف کے کیمپ میں موجود ہیں چوہدری یاسین نے اس صورت حال میں چوہدری تحسین ایڈووکیٹ کو تھپڑ مارا اسی دوران ان کے بیٹوں عامر یاسین اور شاہنواز یاسین نے گولیاں چلا دیں جس کے نتیجے میں چوہدری ظہیر ولد کرم الہی اور چوہدری رمضان مارے گئے ۔
اسی اثناء میں چوہدری یاسین نے اپنے گارڈز سے گاڑی پر ہوائی فائرنگ کروائی اور ایک ویڈیو ریلیز کی کہ انکی گاڑی پر تحریک انصاف کے افراد نے حملہ کروایا اور آئی جی پولیس اور دیگر پولیس اہلکاروں سے مدد مانگی اور ٹی وی چینلوں پر خبر نشر کروا دی کہ آزاد کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے قافلے پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے فائرنگ کروائی ہے بعد میں میٹھی جھنڈ پولنگ اسٹیشن پر پولنگ روک دی گئی پولیس نے ایف آئی آر میں چوہدری یاسین اور ان کے دونوں بیٹوں کو نامزد دو افراد کے قتل کے شبہ میں شریک بنا کر شامل کیا ہے ۔
ورثاء کی داد رسی پولیس نہیں کرسکی دوسرے دن 26 جولائی کو ورثا میتیں لے کر بنی گالا جا رہے تھے کہ انہیں کھنہ پل پر روکا گیا اسی دوران وزیراعظم نے ٹویٹ کیا اور آئی جی آزاد کشمیر کو انکوائری کرنے کے لئے کہا اس کے بعد ورثاء میتین دفنانے کے لئے واپس لے گئے اسی دوران پورے ضلع میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور مشتعل مظاہرین نے سڑکیں بلاک کردی ہیں وفاقی وزیر امین گنڈا پور نے شوکت فرید سے ملاقات کی ہے اور انصاف دلوانے کی یقین دہانی کروائی ہے حیران کن بات یہ ہے اس ساری صورتحال میں پولنگ جاری رہی اور چوہدری یاسین کو ہمیشہ کی طرح فاتح قرار دے دیا گیا ہے یہ جو افراد شہید کئے گئے ہیں یہ بھی چوہدری یاسین کے قبیلے برادری کے افراد تھے سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن قتل و غارت گری کرنا اور اپنے لوگوں پر اس طرح گولیاں چلانا پتھر کے زمانے کی باتیں ہیں چوہدری یاسین اس حلقے سے اس سے پہلے کئی بار الیکشن جیت چکے ہیں اپوزیشن لیڈر سینئر وزیر اور ڈپٹی وزیراعظم رہ چکے ہیں قانونی چارہ جوئی انکے خلاف تو شاید نہیں ہو گی اگرچہ یہ ہائی پروفائل کیس بن گیا ہے سیاست بھی ہوگئی جھوٹ در جھوٹ دونوں اطراف سے بولے جائیں گے۔
عمر کے اس حصے اور بیماری میں بھی کیا اچھا ہوتا کہ چوہدری یاسین موت کو سامنے رکھیں اور خود جرات اور اخلاق کا مظاہرہ کریں کہ وہ اپنی گرفتاری دیں تاکہ ان کی برادری اور حلقے کے لوگ جو اس وقت باہم سخت کشیدگی اور تصادم کا شکار ہیں ان کے لئے کوئی آسانی پیدا ہو چوہدری یاسین اور اس کے حامیوں کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ اب کوئی چیز پوشیدہ نہیں رہ سکتی اگرچہ مقامی میڈیا پر دہشت کی وجہ سے وقتی طور پر خبر دبائی گئی یاد رہے کہ یہ کشیدگی نہ صرف ان کے حلقے میں ہے بلکہ چوہدری یاسین خود برطانوی شہری ہیں انکے سیاسی حریف شوکت فرید بھی برطانوی شہریت رکھتے ہیں اور دونوں کو بڑی سپورٹ برطانیہ سے ملتی ہے شوکت فرید بھی پہلے پیپلز پارٹی میں ہوتے تھے اور چوہدری یاسین کے ورکر تھے آخر میں یہ بتانا ضروری ہے کہ میں نے یہ رپورٹ علاقے کے بے شمار افراد سے معلومات اکٹھی کرکے لکھی ہے ایک نکتہ نظر یہ بھی ہے کہ شاید بعد میں ان دو مقتول اشخاص کے ورثاء رقم لے کر یا دیت لے کر سجھوتہ کرلیں اور مقدمہ کی چارہ جوئی نہ کریں لیکن میری تحقیقات کے مطابق ورثاء ایسا نہیں کریں گے غنڈہ گردی اور بدمعاشی اس وقت ہوتی رہتی ہے جب تک علاقہ عوام بھیڑ بکریاں بن کر مار کھاتے رہتے ہیں لیکن سوشل میڈیا کو مانیٹر کیا جائے تو چڑھوئی سے تعلق رکھنے والے افراد چوہدری یاسین کے اس انسانیت سوز اقدام پر سخت برہم ہیں۔