افغانستان میں خوراک کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں، یورپی یونین نے خبردار کر دیا

0 132

برسلز:افغانستان میں موجود یورپی یونین کے امدادی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں خوراک کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں۔ یہ اطلاع افغانستان کے اندر موجود یورپی سول پروٹیکشن اینڈ ہیومینیٹیرین ایڈ آپریشنز EU-echo کی جانب سے دی گئی جسے پاکستان میں موجود یورپین یونین کی سفیر اندرولا کامینارا نے آگے بڑھایا ہے۔

ای یو ۔ ای سی ایچ او کے مطابق افغانستان میں خوراک کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جبکہ صحت کی دیکھ بھال سے متعلق اشیا اور سہولتیں بھی تباہی کے دھانے پر ہیں۔یورپین یونین کے ڈائریکٹوریٹ جنرل برائے ای یو- ای سی ایچ او کی ہیڈ آف یونٹ مس رافائیلا ایوڈک کے مطابق اس وقت پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے کہ 18 ملین افغانوں کو انسانی امداد فراہم کی جائے۔

انہوں نے اس حوالے سے مزید مطلع کیا کہ یورپین سول پروٹیکشن اینڈ ہیومینیٹیرین ایڈ آپریشنز کا عملہ افغانستان میں رہ کر کام کر رہا ہے اور اقوام متحدہ اور دیگر این جی اوز کے ذریعے خدمات مہیا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔تاہم اس وقت افغانستان میں خوراک کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل جب کابل میں طالبان نے کنٹرول سنبھالا تھا تو یورپ نے فوری طور افغانستان کے لیے جانے والی تمام امداد روک دی تھی۔

لیکن بعد ازاں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل سے ٹیلیفون پر گفتگو اور دنیا سے کی گئی اپیل پر کہ افغان عوام کو اس وقت تنہا نہ چھوڑا جائے، یورپین یونین نے انسانی امداد کے لیے 50 ملین یورو جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن جی 7 کے اجلاس میں شرکت کے بعد یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین نے اس انسانی امداد کو بڑھا کر 200 ملین یورو کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اہم بات یہ ہے کہ رقم کی فراہمی اور اس کے بعد خوراک یا دیگر اشیاء کی فراہمی تک لگنے والا وقت حقیقت میں برسر زمین فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.