سرینگر: کشمیری حریت رہنما 92 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ طویل عرصے سے اپنے گھر پر نظر بند تھے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی کا انتقال بدھ کے روز سرینگر میں ہوا۔ ان کا انتقال نظر بندی کے دوران رات 10 بجے ہوا۔ حریت رہنما عبدالحمید لون نے سید علی گیلانی کے انتقال کی تصدیق کردی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں سید علی رضا گیلانی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایک کشمیری صحافی کے مطابق سید علی گیلانی کے انتقال کی خبر ملتے ہی مقبوضہ وادی میں قابض بھارتی فوج کی نقل و حرکت میں اضافہ ہوگیا ہے اور ممکنہ طور پر کرفیو کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ سید علی گیلانی کی خواہش تھی کہ انہیں سرینگر کے شہدا قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے تاہم کشمیری صحافی کے مطابق ان کی ان کے رہائش گاہ حیدر پورہ کے قریبی قبرستان میں تدفین کی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ سید علی گیلانی کل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ تھے۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی کشمیر کی آزادی کی جد وجہد میں گزار دی۔ وہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ دیکھنا چاہتے تھے لیکن ان کے جیتے جی ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوسکی۔ ان کا یہ نعرہ ’ ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘ تحریک آزادی کے متوالوں کے دلوں میں نئی روح پھونک دیتا تھا۔ سید علی گیلانی کشمیر کے وہ واحد لیڈر تھے جو تقسیمِ ہند سے قبل پیدا ہوئے۔ اب کشمیر کی تحریک آزادی کے جتنے بھی رہنما ہیں ان سب کی پیدائش 1947 کے بعد ہوئی ہے۔