لندن:خاتون کو اغواء اور زیادتی کے بعد قتل کے الزام میں میٹرو پولیٹن پولیس کے سینئر آفیسرکو عمر قید کی سزا ملنے پر عوامی حلقوں کی طرف سے نہ پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ خواتین کی گرفتاری سے متعلق قوانین میں ترامیم کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔
میٹ پولیس نے وین کوزنز کے ہاتھوں خاتون کے قتل کے تناظر میں خواتین اور لڑکیوں کی حفاظت کو موثر بنانے کیلئے اقدامات سخت کرتے ہوئے مزید 650افسران کو تعینات کرنے اور علاقے میں گشت بڑھانے کا اعلان کیا ہے، دوسری طرف سکاٹ لینڈ یارڈ کی طرف سے موجودہ قوانین پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی عورت کو روکا جائے اور اسے مرد پولیس آفیسر پر بھروسہ نہ ہو تو اسے گھر بھاگ جانا چاہیے ‘ چیخنا چاہیے یا 999پر کال کرنی چاہیے۔
لیبر ایم پی ویس اسٹریٹنگ نے کہا ہے کہ بظاہر بس ڈرائیوروں کو روکنا چاہیے یہ امر قابل ذکر ہے کہ میٹ پولیس آفیسر وین کوزنزکی طرف سے سارہ ایورارڈ کو اغوا‘ زیادتی اور قتل کیے جانیکی تحقیقات کے دوران وین کوزنز کی طر ف سے ساتھی پولیس اہلکاروں کیساتھ نسل پرستی ‘ ہم جنسی پرست تحریروں کے سامنے آنے کے انکشافات کے بعد میٹ پولیس چیف پراستعفیٰ دینے کیلئے دبائو بڑھ گیا ہے۔ خواتین افسران کی طرف سے یہ موقف بھی سامنے آیا ہے کہ وہ اپنے مرد ساتھیوں سے بدتمیزی کی اطلاع دینے سے ڈرتی ہیں کیونکہ انکے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائیگا اور ان کے سروں میں لات ماری دی جائیگی33سالہ سارہ ایورارڈکے بہیمانہ قتل کے بعد مارچ 2020سے لیکر ابتک 77خواتین کو مختلف واقعات میں موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے، دو ہفتے قبل بھی پرائمری سکول کی ایک ٹیچر 28 سالہ سبینا نیسا جنوبی لندن کے ایک پارک میں مردہ پائی گئی تھی۔