لندن:یارکشائر کائونٹی میں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف جان سے مارنے کی دھمکیاں، ہراساں کرنا اور بدنیتی پر مبنی مواصلات کے جرائم کا ریکارڈ سامنے آیا ہے۔ میڈیا کے مطابق ویسٹ یارکشائر پولیس کو معلومات کی آزادی کی درخواست کے ذریعے جاری کردہ ڈیٹا جنوری 2016 سے اس سال اکتوبر کے وسط تک کا احاطہ کرتا ہے، اس کا مطلب ہے باٹلے اینڈا سپن کے ایم پی جو کاکس کا قتل جو اس کے حلقے کے مرکز میں دن دہاڑے سڑک پر ہواتھا، اعداد و شمار میں شامل ہے۔
ممبران پارلیمنٹ کو درپیش خطرے کو حال ہی میں اس وقت دوبارہ سامنے لایا گیا جب سر ڈیوڈ ایمس اپنے اسیکس حلقے میں ایک سرجری کے دوران ہلاک ہو گئے جس سے سیاست دانوں کی حفاظت پر نئے خدشات پیدا ہوئے۔ 2016 میں ویسٹ یارکشائر میں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف چھ جرائم ریکارڈ کیے گئے جو 2017 میں بڑھ کر 24 ہوگئے 2018 میں یہ تعداد 19 تک گر گئی تھی لیکن پھر 2019 میں یہ تعداد بڑھ کر 37 ہو گئی،2020 میں یہ تعداد 21 تک گر گئی تھی اور اس سال 19 اکتوبر تک 20 جرائم ریکارڈ کیے گئے ہیں، ریکارڈ کیے گئے جرائم میں سے 67 متاثرہ مرد جب کہ 58 خواتین تھیں، بہت سے جرائم بدنیتی پر مبنی مواصلات سے متعلق ہیں اور اکثریت میں کسی کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا ہے۔
بریڈ فورڈ ویسٹ کی ایم پی ناز شاہ نے بتایا کہ کس طرح ان کے بچے آدھی رات کو گھر سے بھاگنے پر مجبور ہوئے، جب انہوں نے "فوری طور پر آتشیں اسلحے کی دھمکی” کے بعد 999 ڈائل کیا۔ناز شاہ نے اس وقت بات کی جب پرنس ویل اسٹریٹ، لجٹ گرین کے 30 سالہ سندس عالم نے گزشتہ ماہ یارک کراؤن کورٹ میں ایم پی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھیجنے سے متعلق متعدد الزامات کا اعتراف کیا،ناز شاہ نے کہا کہ انہیں پہلے بھی جان سےمارنے کی بہت سی دھمکیاں ملی تھیں لیکن یہ پہلا موقع تھا جب انہوں نے 999 ڈائل کیا تھا کیونکہ "میں نے واقعی محسوس کیا کہ یہ فوری طور پر آتشیں اسلحے کا خطرہ تھا۔
شپلی کے ایم پی فلپ ڈیوس نے اپنے ساتھی ایم پی کے تجربے کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ سیاست دانوں کے لیے انتہائی بدسلوکی اور دھمکیاں معمول کا حصہ ہیں لیکن ہمیں اسے قبول نہیں کرنا چاہئے اور عدالتوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ جرم کی شدت کے مطابق سزائیں دی جائیں۔ کاکس اور سر ڈیوڈ ایمس کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اس کے پیش نظر ارکان پارلیمنٹ کے لیے محض ان دھمکیوں سے کنارہ کشی کرنا ناممکن ہے ۔
مجھے امید ہے کہ ہم ایک بار پھر ایک ایسے وقت کا انتظار کر سکتے ہیں جب لوگ بغیر کسی خوف اور حمایت کے اپنے سیاسی خیالات کا آزادانہ اظہار کر سکیں اور لوگ مہذب انداز میں ان آراء سے متفق نہ ہوں جیسے میں نے پہلی بار سیاست میں شروعات کی تھیں تاہم اس وقت ہم پہلے سے کہیں زیادہ دور ہیں۔ سرڈیوڈ کی موت کے بعد ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل نے کہا کہ انٹیلی جنس افسران نے سیاستدانوں کے لیے خطرے کی سطح کو کافی حد تک بڑھا دیا ہے۔ سیکورٹی اور انٹیلی جنس ادارے سیکورٹی ایشو کو سنجیدگی سے لیں اور ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ رابطوں میں رہتے ہوئے ان کے حفاظتی انتظامات کو ہر ممکن یقینی بنایا جائے ۔