نائف کرائم پر کمیونٹی کے مثبت رول ماڈل کے اثرات کو سمجھنے کیلئے لوٹن میں سیمینار کا انعقاد

0 477

لوٹن میں بڑھتے نائف کرائم اور گینگ وائیلنس کی روک تھام کے لئے والدین، مقامی حکومت اور کمیونٹی رول ماڈلز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ان خیالات کا اظہار مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے رول ماڈل نے ایک کمیونٹی ایونٹ میں کیا جس کا انعقاد لوٹن کے ممتاز ڈاکٹر طاہر محمود لون نے کیا، سیمینار کا بنیادی مقصد کمیونٹی پر مثبت رول ماڈلز کے اثرات کو سمجھنا اور سمجھانا تھا، ڈاکٹر طاہر محمود لون اپنی پیشہ وارانہ خدمات کے ساتھ کیمونٹی میں  فلاحی کام کے حوالے سے خاص کر صحت اور تعلیم کے شعبوں میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے میں اپنا خاص مقام رکھتے ہیں اور اپنا کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں ۔

اس موقع پر میئر آف لوٹن کونسلر محمود حسین نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کی سرگرمیوں پرنظر رکھیں کہ وہ گھر میں پیسے کہاں سے لاتے ہیں اور کن لوگوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں، ڈپٹی لیڈر لوٹن بارو کونسل کونسلر اسلم خان نے کہا کہ ایک اچھی کار، مکان اور نوکری دو چار روزمیں نہیں ملتے بلکے اس کے لئے ایک لمبے عرصےتک محنت اور لگن سے کام کرنا پڑتا ہے، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس محمد عزیز نے کہا کہ میں لوٹن میں ہی پیدا ہوا ہوں اورآج اپنی محنت اور لگن سے اس مقام تک پہنچا ہوں ۔

ایم بی ای ایوارڈ اور بیڈفورڈ شائر کے ڈپٹی لیفٹیننٹ جان بیلی، کمیونٹی انٹرسٹ لوٹن کے رضاکار مشتاق کوئز، یوتھ آفنڈنگ سروسز کے سربراہ ڈیوڈ کولنز، جرائم اور استحصال یونٹ کی سربراہ کمبرلی لیمب نے بتایا کہ بچے کیسے غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں، اس حوالے سے ان کے ادارے کس طرح کام کررہیں ہیں، انہوں نے مذید کہا کہ ہم پولیس اور دیگر سرکاری اداروں سے مل کران جرائم کی روک تھام کے لیے کام کر رہے ہیں، قومی شہرت یافتہ اور لیوٹن کے انتہائی قابل ستائش سالیسٹر اف دی ائیر عتیق ملک نے کہا کہ  جرائم کی بنیادی وجہ غربت ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کو ایسے علاقوں پر خصوصی توجہ دینا ہوگی جہاں غربت زیادہ ہے اگر عوام خوشحال ہوں گے تو جرائم کی شرح خود بہت کم ہو جائے گی، لوٹن ون سٹاپ سروس سے عذرا جان کا کہنا تھا کہ بچوں کو ان جرائم سے بچانے کے لیے ہمارے رضاکار دن رات کام کر رہے ہیں ۔

نائف کرائم کے حوالے سے لیوٹن اور ڈنسٹبل یونیورسٹی ہاسپیٹل کے ایکسیڈنٹ اینڈ ایمرجنسی کے سربراہ ڈاکٹر عامر ریحی نے سلائیڈ پریزنٹیشن کے ذریعے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا لوٹن میں چاقو زنی کے واقعات کی تعداد پہلے سے دو گنا ہو چکی ہے اور اس قسم کے واقعات کی روک تھام کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا؟

گزشتہ تین ماہ کے دوران لیوٹن میں مقیم ایشین پاکستانی کمیونٹی میں چاقو زنی کے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں جن میں 16 سالہ حمزہ علی سکول کے باہر چاقو کے وار سے قتل کر دیا گیا تھا جبکہ حال ہی میں راجہ غلام رسول کی ہلاکت بھی ان کے اپنے ہی 16 سالہ بھانجے کے ہاتھوں چاقو کے وار سے ہوئی ایسے بے شمار دیگر واقعات جن میں نوجوان خاص طور پر ملوث پائے جاتے ہیں کے روک تھام اور آگاہی کے لئے لوٹن میں  ڈاکٹر طاہر محمود لون کا اس موقع پر سیمینار منعقد کروانا جہاں نئی ٹیکنیکس اور نئے قوانین کے بارے میں آگاہی بڑھانے کا موقع فراہم کرتا ہے وہاں اس سے مستقبل میں بہترین نتائج سامنے آئیں گے؟

شرکاء میں گولڈ میڈل ڈنر باکسر حمزہ محمود، متعدد کونسلرز سمیت والدین کثیر تعداد میں بچوں کے ساتھ شریک تھے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.