اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی مدد کرنا ہماری مذہبی ذمے داری ہے، دنیا میں افغانستان سے زیادہ کسی ملک نے مسائل کا سامنا نہیں کیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 41 سال بعد او آئی سی کا پاکستان میں اجلاس ہو رہا ہے، دنیا میں افغانستان سے زیادہ کسی ملک نے مسائل کا سامنا نہیں کیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ افغان آبادی غربت کی سطح سے نیچے آتی جا رہی ہے، افغانستان کا 70 فیصد بجٹ کا انحصار غیر ملکی امداد پر ہے، اگست میں حالات بدلے تو افغانستان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال سنگین ہے، قابل افسوس ہے افغان مسئلے پر دنیا خاموش ہے، بروقت اقدام نہ کیا تو انسانی بحران بن سکتا ہے، افغانستان کی مدد کرنا ہماری مذہبی ذمے داری ہے، او آئی سی کی ذمے داری ہے کہ افغانستان کی مدد کرے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دنیا نے مطالبہ کیا افغان زمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو، عالمی برادری نے افغانستان کے لیے مدد 3 شرائط سے مشروط کردی، ہر ملک کی ثقافت مختلف ہوتی ہے، افغانستان کی ثقافت بھی مختلف ہے۔ ہم افغانستان میں عمومی سماجی رویوں کا احساس نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ افراتفری سے افغانستان میں دہشت گردی جنم لے سکتی ہے، پاکستان افغان جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی، معیشت کو نقصان پہنچا۔ افغانستان میں عدم استحکام صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا کو متاثر کرے گا۔ ہم جیسے غریب ممالک افغان مہاجرین کا بوجھ کیسے اٹھائیں گے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا میں اضافہ ہوا، مغرب میں مسلمان اسلامو فوبیا کا نشانہ بن رہے ہیں۔ او آئی سی کی ذمے داری ہے کہ اسلام کا مثبت تشخص دکھایا جائے۔ گستاخانہ خاکوں کے خلاف اسکالرز کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ قابل افسوس ہے کہ اسکالرز اسلامو فوبیا پر جواب دینے میں ناکام ہیں۔