برسلز:نیٹو اور برطانیہ نے جمعرات کو یوکرین کے اردگرد اور روس میں ملٹری بلڈ اپ کے حوالے سے متنبہ کیا ہے کہ یورپی یونین کی سیکورٹی خطرناک صورت حال سے دو چار ہے اور وہ یوکرین کیلئے اپنی سپورٹ کو اہم گردانتے ہیں۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے ساتھ نیٹو ہیڈکوارٹرز میں ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ یورپی یونین کی سیکورٹی کیلئے خطرناک لمحہ ہے۔
نیٹو چیف نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں ہم نے روس اور یوکرین کے اردگرد فوجی تیاریوں کے معاملے پر بات چیت کی اور صورت حال سے نمٹنے کےحوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ سٹیکس بہت زیادہ ہیں اور یہ انتہائی خطرناک لحمہ ہے۔ یوکرین کے ارد گرد بڑی تعداد میں روسی فوجبوں کے اجتماع کا حوالہ دیتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ ممکن ہے کہ آئندہ چند روز میں یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے اور یہ کہ یورپ کو دہائیوں میں سب سے بڑے سیکورٹی کرائسس کا سامنا ہے۔
روس نے یوکرین کی سرحد کےقریب 100000 چاق و چوبند فوجی، میزائل، بھاری آلات تعینات کر رکھے ہیں، جن میں کمانڈ اینڈ کنٹرول اور میڈیکل یونٹس بھی ہیں۔ سٹولٹنبرگ نے کہا کہ ہم بیلاروس میں روس کی فوجی تعیناتی کا بھی بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اسے قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں جو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سب سے بڑی تعیناتی ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ میرا خیال نہیں ہے کہ روس نے ابھی یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن وہ بہت جلد کسی بھی تباہ کن صورت حال کو مسترد نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو ملنے والی انٹیلی جنس بھی حوصلہ افزا نہیں ہے۔
دونوں رہنمائوں نے بحران کو حل کرنے کیلئے روس کو مذاکرات کی پیش کش کا اعادہ کیا۔ سٹولٹنبرگ نے کہا کہ میں نے صبح روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں انہیں نیٹو روس کونسل میں مذاکرات کیلئے اجلاس کی سیریز کے انعقاد کی دعوت دی گئی ہے تاکہ آگے بڑھنے کیلئے سفارتی راستہ تلاش کیا جا سکے۔ بورس جانسن نے کہا کہ اس کرائسس کے ذریعے ہم مضبوط ڈیٹرنس اور تحمل والی سفارت کاری کا راستہ تلاش کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں یہ کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات کا وقت ہے۔ نیٹو اور روس دونوں نے یوکرین کی سپورٹ کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
جانسن کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کو اپنے سیکورٹی اتحادیوں کے انتخاب کی آزادی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے دنوں کو واپس لانے کی بھرپور مزاحمت کریں گے جب اقوام کی قسمت کا فیصلہ کچھ بڑی قوتوں کے چند سربراہان کرتے تھے۔ سٹولٹنبرگ نے کہا کہ نیٹو اتحاد اپنے بنیادی اور اہم اصولوں پر کوئی سودے بازی نہیں کرے گا۔ ہر ملک کو اپنا راستہ چننے کا حق حاصل ہے اور نیٹو کے پاس اپنے تمام اتحادیوں کے تحفظ اور دفاع کی صلاحیت ہے۔