لوٹن :معروف کاروباری اور سماجی شخصیت ملک غلام سرور چالیس دن سے زاہد عرصہ بیمار رہنے کے بعد سپین کے ایک ہسپتال میں گزشتہ ہفتے وفات پاگئے تھے وہ بچوں کے ساتھ چند دنوں کیلئے چھٹیاں گزارنے سپین گئے تھے وہ وہیں کرونا کی میں مبتلا ہوگئے تھے اور انہیں ہسپتال میں داخل کر دیا گیا تھا ان کی بیماری کا سُن کر بھائی ملک غلام عباس اور دیگر عزیز و اقارب سپین چلے گئے تھے ہر ممکن علاج اور طبعی امداد کے باوجود وہ جانبر نہ ہوسکے اور ہسپتال میں بیماری جان لیوا ثابت ہوئی ہی انکے جسد خاکی کو برطانیہ لایا گیا۔
مرحوم ملک غلام عباس ،زبیر ملک ، ملک امجد، ملک اسجد کے بھائی اور طاہر ملک کے کزن تھے ،مرحوم کی نماز جنازہ جامعہ اسلامیہ غوثیہ میں مولانا قاضی عبدالعزیز چشتی کی امامت میں ادا کر دی گئی ہے جب کہ میت تدفین کے لئے کوٹلی آزاد کشمیر روانہ کردی گئی ہے تدفین آبائی قبرستان ٹینڈا کلاء کوٹلی آزاد کشمیر میں کی جائے گی۔
لوٹن میں انکی نماز جنازہ میں شرکت کرنے والوں میں مولانا حافظ اعجاز احمد نقشبندی، مولانا قاری واجد حسین چشتی، سابق مئیر ریاض بٹ ، سابق مئیر ایوب چوہدری ، زبیر اقبال کیانی ، خلیفہ محمد حنیف، قاری محمد کامران ، پروفیسر ممتاز بٹ ، پروفیسر امتیاز چوہدری ، میرپور ائیرپورٹ موومنٹ کے چیئرمین حاجی چوہدری محمد قربان ،سید حسین شہید سرور ایڈووکیٹ ، کونسلر اسلم خان راجہ حاجی محمد سلیم ، کونسلر راجہ وحید اکبر، کونسلر راجہ نوید ، کونسلر آصف مسعود ، محمد عارف کیروی ، شبیر ملک ، بیرسٹر اسرار ملک ، اسرار بٹ ، سید امجد علی شاہ ، چوہدری نثار ، آصف راجہ، جاوید چوہدری، شمس قریشی ،مختار قریشی ساؤتھ ہمپٹن ، ملک پنوں خان ، ابرار ملک ، ماسٹر اسرارراجہ ،احتشام قریشی ، راجہ یعقوب خان ،ملک عبدالمجید ایڈووکٹ ، فاروق اعظم ایڈووکیٹ ،راجہ اعظم ایڈووکیٹ ، غلام محی الدین ایڈووکیٹ ، گفتار خان ، ملک محمد اسماعیل ، ملک محمد شبیر برمنگھم ، پہلوان مہربان بٹ , پہلوان بشارت راجہ ، محمد یوسف ، شکور ملک ، مجید چوہدری ، عظیم چغتائی ، زین اکبر ملک ، اجمل ملک ، چوہدری اکبر وٹفورڈ ، ملک خلیل ، ملک اعظم ، ملک شفاعت ، ملک شمیم ،ماجی بٹ ، حاجی قمر آفتاب ، شریف چوہدری ، سرفراز چوہدری ، مشتاق ککنوی، حاجی رفیق بٹ ، شہزاد علی ، اعجاز علی بٹ ، مہربان ملک ، فریاد چوہدری ، رفیق راجہ ، چوہدری تاج سمروڑ ، چوہدری نواز ، راجہ سفیر ، نواز چوہدری ، راجہ شوکت کیانی ، اسلم کیانی ، خواجہ ظہور ، آزاد ملک ، ریاض ملک ،اعجاز راجہ اور سینکڑوں دوسرے افراد نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ مرحوم کا جنازہ لوٹن کی تاریخ کا ایک بڑا جنازہ تھا جامعہ اسلامیہ غوثیہ کے دونوں حال کچھا کچھ بھرے ہوئے تھے جبکہ درجنوں لوگوں نے جنازہ باہر صحن اور سڑک پر ادا کی جنازہ پر بھائی اور دوسرے احباب اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے جس پر رقعت آمیز واقعات دیکھنے کو ملے لوگ ملک غلام سرور اور بھائیوں کے رفاحی کاموں کی تعریف کرتے رہے اللہ تعالی مرحوم کے درجات میں بلندی عطا فرمائے اور ان کی والدہ محترمہ کو جوان سال بیٹے کی موت کا صدمہ برداشت کرنے کی توفیق دے۔ آمین