مانچسٹر ہوائی اڈے پر مصروف ترین مہینوں میں خدمات خلل کا شکار ہوسکتی ہیں

413

لندن:بریگزٹ اور کورونا بحران کے بعد مانچسٹر ہوائی اڈے پر افرادافرادی قوت میں کمی کے باعث موسم گرما کے مصروف ترین مہینوں میں خدمات میں شدید خلل پیدا ہونے کے خدشات سر اٹھانے لگے، افرادی قوت کی قلت پوری کرنے کیلئے مانچسٹر ہوائی اڈے کے ذمہ داران نے فائر فائٹرز اور پارکنگ عملے کو بھی مسافروں کو تاخیر سے بچانے کیلئے ضر وری خدمات کی ذمہ داریوں پر لگا دیا ہے۔ کورونا بحران کے دوران وسیع پیمانے پر نوکریاں ختم کرنے کی وجہ سے افرادی قوت کے مسائل نے جنم لیا تھا گزشتہ دو یوم کے دوران مسافروں کی بڑی تعداد نے تین گھنٹے تک قطاروں میں کھڑا رہنے کی شکایات کی ہیں۔

برطانیہ میں سفری پابندیاں ختم ہونے کے بعد جہاں مسافروں کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے وہیں افرادی قوت کی کمی شدت اختیار کرتی جا رہی ہے جب کہ ٹرمینل 3کو دوبارہ کھولنے کے لیے بھی منصوبے پائپ لائن میں ہیں مگر یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ مسافر وں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر مانچسٹر ائر پورٹ کے حکام کو لیبر کی شدید قلت کا سامنا ہے اور وہ اس بڑے چیلنج سے کیسے نمٹیں گے،کیا افرادی قوت کی کمی پوری کرنے کیلئے نئی بھرتیاں ہوں گی عارضی طو رپر افرادی قوت کی کمی پوری کرنے کیلئے فائر فائٹرز کو سامان کی ترسیل وغیرہ کی ڈیوٹی دی گئی ہے جو اطلاعات کے مطابق لینے سے ابتدائی طو رپر انکا ر کر دیا گیا ہے۔

ایم اے جی (مانچسٹر ائرپورٹس گروپ) کے ایک ملازم جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ائر پورٹ کے ذمہ داران فائر فائٹرز، انجینئرز اور پارکنگ کے عملے سے بیگز کو آمد کے ہال میں کنویئرز پر اتارنے کے لیے کہہ رہے ہیں میرے خیال میں موسم گرما خوفناک ہونے والا ہے۔ اس شرح سے ہمارے پاس عملہ نہیں ہوگا اور حوصلے پہلے ہی پست ہیں، صرف امید کرتا ہوں کہ ہمیں وقت پر ضرورت کے مطابق عملہ مل جائے گا اور حالات معمول پر آجائیں گے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ بڑے پیمانے پر ملازمین کے اخراج کے بعد نئی بھرتیاں نہ ہونے سے مسائل سنگین شکل اختیار کرتے نظر آ رہے ہیں ۔مانچسٹر ہوائی اڈے کی طرف سے مسافروں کی شکایات سامنے آنے کے بعد کہا گیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں بہت کم واقعات ہوئے ہیں جب مسافروں کو قطاروں میں کھڑا ہونا پڑا ہو ۔

تاہم دیگر ٹیموں کو مختصر مدت کیلئے سامان کے آپریشن میں معاونت کیلئے کہا گیا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے کہ تمام فریق ثالث کو وہ مدد اور وسائل حاصل ہوں جن کی انہیں ضرورت ہے کیونکہ ہوا بازی کی صنعت کی بحالی جاری ہے ۔یہ مسلسل بحالی بلا شبہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے، کم از کم وہاں کام کرنے والے ہزاروں عملے، وائیتھن شاوے جیسی کمیونٹیز اور ان کونسلوں کے لیے جو آنے والے برسوں میں اپنی جزوی ملکیت کی بدولت منافع کی امید کر رہی ہیں اگرچہ مرکز ابھی بھی وبائی مرض سے پہلے کی چوٹی سے دور ہے لیکن تعداد مثبت ہے۔

Comments are closed.