لندن:انگلینڈ اینڈ ویلز میں شادی اور سول پارٹنرشپ کی قانونی عمر کو بڑھا کر 18کر دیا گیا ہے، اس سے پہلے لوگ 16یا 17سال کی عمر میں شادی کر سکتے تھے تاوفتیکہ ان کے والدین کی رضامندی ہو۔ یہ نیا قانون ان ثقافتی یا مذہبی شادیوں پر بھی لاگو ہوتا ہے جو لوکل کونسلز کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہوتی ہیں۔ کنزرویٹو ایم پی پولین لیتھم نے یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیا قانون بہت سی لڑکیوں کی زندگی کے امکانات کو تبدیل کر دے گا۔
نئے قوانین کے تحت بچوں کو سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا لیکن جو بالغ ان کی شادی کیلئے سہولت کاری کرتے ہیں، ان کو سات سال قید اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان میں وہ بالغ بھی شامل ہوں گے جو بچوں کو شادی کیلئے بیرون ملک لے جاتے ہیں۔ حکومت کی حمایت سے یہ بل بہت کم مخالفت کے ساتھ پارلیمنٹ میں پیش ہوا ہے اور اس ہفتے کے آخر میں اسے رائل ایسنٹ مل جائے گا یعنی یہ قانون بن جائے گا۔ پیزی ملائکہ کو زبردستی پر مجبور کیا گیا تھا لیکن وہ شادی سے بچ گئی تھی، اس کا کہنا ہے کہ اس نئے قانون کی وجہ سے میری آنکھوں سے خوشی کے آنسو بہہ رہے ہیں کیونکہ میں جانتی ہوں کہ مجھ جیسی لڑکیوں کیلئے اس کا کیا مطلب ہے جبکہ پیزی کی بہن بناز آنر کلنگ کا نشانہ بن گئی تھی۔
پیزی نے ٹوئٹ کیا کہ اس سفر میں ایک لحمہ بھی ایسا نہیں گزرا جب بناز میرے خیالات سے محو ہوئی ہو۔ میں ہر روز اس کے بارے میں سوچتی ہوں۔ میں اس کیلئے لڑی تھی۔ یہ قانون اسے بچا سکتا تھا۔ روما سپورٹ گروپ کے میہائی کالن بیکا نے کہا کہ یہ بل ہمارے نوجوانوں کے تحفظ کیلئے ایک اچھا انیشی ایٹیو ہے لیکن گروپ نے اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا کہ اس کا عملی طور پر کیسے اطلاق ہوگا۔ کیونکہ روما کمیونیٹیز میں شادی شدہ کا لفظ عام طور پر ان کے بچوں کے بوائے فرینڈ اور گرل فرینڈ کے تعلقات کی وضاحت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ قانون نافذ کرنے کے دوران پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ نئے قوانین کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کیلئے ایک ایجوکیشنل کمپین چلائے۔ نیا قانون کسی بھی ایسی شادی یا سول پارٹنرشپ کی درستی کو متاثر نہیں کرے گا جو نئی قانون سازی کے نفاذ سے پہلے ہوئی ہے۔ نئے قانون کا اطلاق ناردرن آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ پر نہیں ہوگا جہاں شادی کیلئے یا سول پارٹنر شپ کیلئے کم از کم عمر 16 سال رہے گی- ناردرن آئرلینڈ میں 16 سال کی عمر میں شادی کرنے کیلئے آپ کو اب بھی والدین کی رضامندی کی ضرورت ہے جبکہ سکاٹ لینڈ میں اس کی ضرورت نہیں ہے۔
Comments are closed.