فالسے کھانا صحت کے لیے کتنا فائدہ مند ہے؟

291

فالسہ ایک ایسا پھل ہے جو گرم موسم میں چند ہفتوں کے لیے دستیاب ہوتا ہے اور اسی وجہ سے اس سے لطف اندوز کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے۔

یہ کھٹا میٹھا پھل منہ کا ذائقہ تو بہتر کرتا ہی ہے مگر اس سے ہٹ کر کیا فالسے کو کھانا صحت کے لیے بھی مفید ہے یا نہیں؟

تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہاں یہ پھل صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس مزیدار پھل سے لطف اندوز ہونا عادت بنالینا چاہیے۔

عام طور پر فالسے کی 100 گرام مقدار میں 1.57 گرام پروٹین، 21.1 گرام کاربوہائیڈریٹ، 136 ملی گرام کیلشیئم، 5.53 گرام غذائی فائبر، 24.2 ملی گرام فاسفورس، 1.08 ملی گرام آئرن، 372 ملی گرام پوٹاشیم، 17.3 ملی گرام سوڈیم، 16.11 مائیکرو گرام وٹامن اے، 0.02 ملی گرام وٹامن بی 1، 0.264 گرام وٹامن بی 2، 0.825 گرام وٹامن بی 3 اور 4.38 گرام وٹامن سی ہوتا ہے۔

فالسے میں وٹامن اے ہوتا ہے اور یہ وٹامن اچھی بینائی اور عمر کے ساتھ مسلز میں آنے والی کمزوری سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے اہم ہوتاہے، اسی طرح وٹامن بی 1 دل اور اعصاب کے افعال کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ اس کی کمی سے مسلز کی کمزوری، اعصاب کو نقصان اور لاغر پن جیسے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

وٹامن بی 2 خون کے خلیات کی نشوونما اور میٹابولزم کے لیے اہم ہوتا ہے جس کا حصول فالسے کے علاوہ انڈوں، پالک اور باداموں سے بھی ممکن ہے، وٹامن بی 3 دل کی شریانوں اور میٹابولزم کے نظام کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ کولیسٹرول کی سطح کا توازن بھی قائم رکھتا ہے۔وٹامن سی ایسا وٹامن ہے جس کو قوت مدافعت کے لیے اہم قرار دیا جاتا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ وٹامن سی سے بھرپور غذاؤں کا استعمال عام موسمی بیماریوں سے تحفظ یا ان میں ریلیف فراہم کرسکتا ہے۔

فالسے کا جوس یا شربت پینا نظام تنفس کے مسائل جیسے دمہ، عام نزلہ زکام اور دیگر میں ریلیف دلانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔فالسہ میں پوٹاشیم اور پروٹین موجود ہوتا ہے جو مسلز کے افعال کو بہتر کرنے کے ساتھ ان کو مضبوط بنانے میں مدد فراہم کرنے والے غذائی اجزا ہیں۔ یہ پھل پروٹین کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے اور پروٹین سے جسم کو زیادہ توانائی کے حصول میں مدد ملتی ہے ۔فالسے میں موجود فائبر نظام ہاضمے کے مسائل جیسے متلی، پیٹ درد اور دیگر کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، اس مقصد کے لیے روزانہ اس پھل کا جوس پینا عادت بنالیں۔

فالسے کو ورم کش خیال کیا جاتا ہے اور ورم امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے اہم عنصر ہے، یہی وجہ ہے کہ فالسے کھانا عادت بنانے سے دل کی صحت بہتر ہوسکتی ہے۔گلیسمک انڈیکس (جی آئی) ایک ایسا ٹول ہے جس میں غذائوں کی درجہ بندی بلڈشوگر پر مرتب اثرات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔

اس کے صفر سے 100 تک کے اسکیل ہوتے ہیں، صفر کسی قسم کے اثر نہ ہونے کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ 100 خالص مٹھاس کے اثرات کی نمائندگی کرتا ہے۔فالسہ اس انڈیکس میں نچلے نمبروں پر ہے یعنی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اسے کھانا نقصان دہ نہیں بلکہ خیال کیا جاتا ہے کہ بلڈ شوگر میٹابولزم کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔اس پھل میں آئرن بھی موجود ہے اور اگر آئرن کی کمی سے انیمیا کا سامنا ہے تو یہ اس سے نجات دلانے میں کسی حد تک مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

آخر میں یہ جان لیں کہ فالسے کے بیج کھانے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا ۔

Comments are closed.