لندن : یونیورسٹی آف کیمبرج کی ایک نئی ریسرچ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ امراض قلب کے خطرات کو کم کرنے کیلئے ٹی وی کے سامنے وقت گزارنے کو کم کیا جائے۔ ریسرچ میں پتہ چلا ہے کہ اگر لوگ ٹی وی کے سامنے اپنے گزارے جانے والے وقت میں کمی کر دیں تو دل کے امراض کے 10میں سے ایک سے زائد کیسز سے بچا جا سکتا ہے۔ کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شام کے بڑے کھانے کے بعد بیٹھنا، ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر کھانا پینا یہ سب صحت کی خرابی کے خطرات میں اضافہ کرتے ہیں۔ ماہرین نے تجویز دی ہے کہ اگر لوگ روزانہ ٹی وی کے سامنے اپنے گزارے جانے والے وقت کو کم کر دیں تو 10 میں سے ایک سے زائد کورونری کیسز کو کم کیا جا سکتا ہے لیکن اگر ایسا ممکن نہیں ہے تو کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نے تجویز دی ہے کہ آپ اپنی ٹی وی دیکھنے کی عادت کو توڑتے ہوئے کچھ وقفہ کریں اور گھر میں پھریں اور اس دوران چاکلیٹس یا کرسپس کھانے سے گریز کریں۔
یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور کیمبرج میں میڈیکل ریسرچ کونسل ایپیڈیمیالوجی یونٹ کے وزیٹنگ ریسرچر ڈاکٹر ینگوان کرن نے پی اے نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ امراض قلب کے خطرات کو کم کرنے کیلئے ٹیلی ویژن دیکھنے کے اصل وقت میں کمی کرنے کے علاوہ اور بھی اقدامات کر سکتے ہیں جیسا کہ مسلسل ٹی وی دیکھنے کی عادت کو توڑنے کیلئے کچھ وقفہ کریں اور ٹی وی کے سامنے سے اٹھ کر ارد گرد گھومیں، پھریں، چہل قدمی کریں اور اس دوران ہلکی پھلکی وزرش کریں۔ انہوں نے کہا کہ امراض قلب کے خطرات کو کم کرنے کیلئے سنیکس سے اجتناب کر سکتے ہیں، خاص طور پر انتہائی بلند کیلوریز والی فوڈز جیسا کہ کرسپس اور چاکلیٹس سے بچنے کی کوشش کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے تمام اقدامات کے ذریعے، جو ہر شخص کیلئے آسان اور ممکن ہیں، آپ کورونری امراض قلب پیدا ہونے کے خطرات کو کم کرنے اور بہتر انداز میں منظم کرنے میں مدد حاصل کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کورونری ہارٹ ڈیزیزز کی عام ترین علامات میں سینے میں درد (انجائنا) اور سانس پھولنا شامل ہے۔ اس صورت حال سے ہارٹ اٹیک اور سٹروک کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ بی ایم سی میڈیسن جریدے میں شائع ہونے والی اس ریسرچ میں محققین نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ اگر لوگ روزانہ ایک گھنٹے سے بھی کم ٹی وی دیکھیں تو دل کی بیماری کے تقریباً دس میں سے ایک سے زائد یعنی 11 فیصد کیسز سے بچا جا سکتا ہے لیکن ماہرین کو اس سٹڈی میں کمپوٹر استعمال کرنے والوں کیلئے کوئی واضح خطرہ نظر نہیں آیا۔ کمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نے اس ریسرچ میں 373026 افراد پر یو کے بائیو بینک سٹڈی کے ڈیٹا کو استعمال کیا اور امراض قلب کیلئے جینیٹک سسپیکٹی بلیٹی کو بھی دیکھا۔ ریسرچ ٹیم نے اس سٹڈی میں ٹی وی دیکھنے والوں، تفریح کیلئے کمپیوٹر استعمال کرنے والے افراد سے سوالناموں کے جوابات کا جائزہ بھی لیا اور ان کے درمیان فرق کا موازنہ کیا۔ اس ریسرچ میں 13 سالہ فالو اپ کے نتائج سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جنیاتی حساسیت سے قطع نظر اگر لوگ دن میں چار گھنٹے سے زائد روہزانہ ٹیلی ویژن دیکھنے ہیں تو ان کے مقابلے میں ایک گھنٹے کے کم ٹی وی دیکھنے والے افراد میں امراض قلب پیدا ہونے کے خطرات 16 فیصد کم ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے جو لوگ دن میں دو سے تین گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں، ان میں چار گھنٹے روزانہ ٹی وی دیکھنے والوں کے مقابلے میں کورونری ہارٹ ڈیزیز میں مبتلا ہونےکے خطرات 6 فیصد کم ہوتے ہیں۔ کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سٹڈی میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ تفریح کیلئے کمپیوٹر کے سامنے وقت گزارنے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا اور یہ امراض قلب کے خطرات پیدا کرنے پر اثر انداز نہیں ہوتا۔ ٹیم نے اس کی امراض قلب پیدا ہونے کی ممکنہ وجوہ تجویز کی ہیں، جن میں ڈنر کے بعد عام طور پر ٹیلی ویژن دیکھنے کا معمول کا رجحان، دن میں انتہائی بلند سطح کی کیلوریز والی خوراک کا استعمال ہے، جس سے خون میں چربی اور کولیسٹرول کی سطح بہت بلند ہو جاتی ہے۔ کیمبرج یونیورسٹی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں ٹی وی دیکھنے والوں میں سنیکس استعمال کرنے کا رجحان زیادہ ہوتا ہے جبکہ کمپیوٹر استعمال کرنے والے زیادہ وقفہ بھی کرتے ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی سے منسلک ڈاکٹر کیٹرین ویجنڈیل نے کہا کہ کورونری ہارٹ ڈیزیزز دنیا خاص طور پر برطانیہ میں قبل از اموات کا سب سے نمایاں ایک سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ریسرچ کے نتائج سے لوگوں کو اپنے معمولات کا بہتر انتظام کرنے اور امراض قلب کے خطرات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائف سٹائل موڈیفیکیشن انتہائی ضروری اور اہم ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے سیڈیٹری بیہیوئر میں کمی کی تجویز دی ہے اور اسے خود کو صحت مند رکھنے کیلئے کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی سے تبدیل کرنے کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ یقینی طور پر بیٹھے رہنے سے ہی آپ کو کورونوی ہارٹ ڈیزیزز لاحق ہونے کے خطرات ہیں لیکن اس بیماری کے خطرات میں مختلف ممکنہ کمپائونڈ عوامل اور پیمائش کی غلطی بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کام ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز کو سپورٹ کرنا ہے جو صحت مند رہنے کیلئے ضروری ہیں۔ برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق کورونری امراض قلب برطانیہ میں موت کی سب سے بڑی وجوہ میں سے ایک ہے اور کورونری ہارٹ ڈیزیزز سے ملک میں ہر سال تقریباً 64000اموات ہوتی ہیں۔
Comments are closed.