لندن:ایک ریسرچ رپورٹ میں یہ دعویٰ کیاگیاہے کہ سوشل کیئر سسٹم پسماندہ علاقوں میں رہنے والے غریب سیاہ فام، ایشیائی اور اقلیتوں کے بچوں کیلئے کام نہیں کرتارپورٹ میں کہاگیاہے کہ سب سے زیادہ آمدنی کے 5سرفہرست خاندانوں کے 81 سے 89تک بچوں کو کم ترین آمدنی والے 5سرفہرست خاندانوں کے بچوں کی نسبت سوشل کیئر کی ضرورت ہی بہت کم پڑتی ہے، سرکاری رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ چینی،ایشیائی ،بھارتی ،پاکستانی اور بنگلہ دیشی نژاد لوگوں کے بچوں کو ان کی ضرورت کے وقت امداد ملنے یاچائلڈ پروٹیکشن میں شامل کئے جانے کا برطانوی بچوں یا سفید فام اقلیتوں کے بچوں کے مقابلے میں امکان بہت کم ہوتاہے۔
نسلی مساوات فائونڈیشن کا کہناہے کہ شواہد سے ظاہر ہوتاہے کہ سوشل کیئر غریب سیاہ فام، ایشیائی اور اقلیتوں کے بچوں کیلئے کام نہیں کرتارپورٹ میں کہا گیاہے کہ گزشتہ 8 سال کے دوران 7 میں سے ایک بچے کو ضرورت پیش آئی اور52 میں سے ایک بچے کی کم از کم ایک دفعہ دیکھ بھال کی گئی۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ 2013سے کیئر میں موجود بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہاہے ،اس کے تجزیئے کے مطابق آبادی میں اضافے اور ایسے پناہ کے خواہاں بچوں جن کے ساتھ کوئی نہیں ہوتا کی وجہ سے کیئر میں بچوں کی تعداد میں 2013 سے اب تک56فیصد اضافہ ہواہے حکومت نے پیر کو بچوں کے سوشل کیئر کے بارے میں ریسرچ رپورٹ شائع کی ہے اس رپورٹ کے ساتھ بچوں کے سوشل کئیر کےجوش مک الیسٹر کا غیرجانبدارانہ جائزہ بھی شامل ہے ،ایک اور مقالہ بھی شائع کیاگیاہے جس میں انگلینڈ میں بچوں کو سوشل کیئر کی سہولت کی فراہمی کے حوالے نسلی امتیاز کاجائزہ لیاگیاہے ۔
ریسرچ سے ظاہر ہواہے کہ سفید فام اور مخلوط نسل کے بچے عام طورپر بہت ہی کمسنی میں کیئر ہوم میں داخل ہوجاتے ہیں جبکہ ایشیائی ،سیاہ فام اور دیگر نسل کے بچے عام طور پر نوعمری میں کیئر ہوم میں داخل ہوتے ہیں۔کیئر ہوم میں داخل ہونے والے کسی اور نسل کے بچے کو سوشل کیئر کی کوئی سہولت نہیں ملتی۔مک الیسٹر نے پیر کو اسکائی نیوز کو بتایا کہ ہم نے اس سسٹم میں حقیقی معنوں میں عدم مساوات دیکھی ہیں انھوں نے کہا کہ ہم جو نئی ریسرچ شائع کرنے والے ہیں اس میں اس بات پر تشویش کااظہار کیاگیاہے کہ یہ سسٹم مختلف کمیونٹیز میں کس طرح فرق برقرار رکھتاہے ۔نسلی مساوات فائونڈیشن کے چیف ایگزیکٹو جابیر بٹ کا کہناہے کہ شواہد سے ظاہرہوتاہے کہ سوشل کیئر غریب سیاہ فام، ایشیائی اور اقلیتوں کے بچوں کیلئے کام نہیں کرتا۔
جبکہ پسماندہ علاقوں میں رہنے کی وجہ سےانھیں زیادہ چیلنجوں اور مسائل ،غربت اور فاقہ کشی کاسامناہوتا ہے ۔کیئر ہومز میں داخل کئے جانے والے42 فیصد ایشیائی اور37فیصد سیاہ فام بچوں کی دیکھ بھال کیلئے کچھ نہیں کیاجاتا۔زیادہ بری بات یہ ہے کہ جب ان بچوں کوکیئر میں لیاجاتاہے تو ان کو ان کے علاقوں کےبجائے دوسرے علاقوں میں رکھا جاتاہے جس سے ان کی زندگی پر منفی اثرات پڑتے ہیں ان کو علاقہ تبدیل ہونے کی وجہ سے اسکول تبدیل کرنا ہوتا ہے ،نسلی عدم مساوات کےمسئلے کو متعدد بار اجاگر کیاگیا لیکن حکومت کی جانب سے سیاہ فام ایشیائی اور اقلیتوں کے بچوں کی سپورٹ کیلئے کوئی موثر کارروائی نہیں کی گئی ۔
Comments are closed.