جنیوا:ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خشک سالی سے 2050 تک دنیا کی 75 فیصد سے زیادہ آبادی متاثر ہوسکتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سنہ 2000 کے بعد سے خشک سالی کی تعداد میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا اور 2050 تک دنیا کی تین چوتھائی سے زیادہ آبادی متاثر ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب یونیسیف نے 2040 تک ہر چار میں سے ایک بچے کے قحط زدہ علاقوں میں رہنے کی توقع ہے اور اس صورت حال کا سب سے زیادہ سامنا براعظم افریقا کو ہے جن میں صومالیہ، زمبابوے، جبوتی، موریطانیہ اور جنوبی افریقا کو خشک سالی سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔رپورٹ میں سائنسی نتائج اور عالمی اداروں کی رپورٹوں سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر خشک سالی کا بڑھتا ہوا رجحان گلوبل وارمنگ اور آبی وسائل کے ختم ہونے کی وجہ سے ہے۔
سنہ 1900 سے 2019 کے درمیان خشک سالی سے متعلق وجوہات کی وجہ سے مجموعی طور پر 11.7 ملین افراد ہلاک ہوئے جب کہ افریقا کو گزشتہ دو دہائیوں میں کسی بھی دوسرے براعظم سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ اسی طرح یورپ کو بھی گزشتہ دہائی خشک سالی کا سامنا رہا ہے۔اقوام متحدہ کی بھی جانب سے 17 جون کو صحرا بندی اور خشک سالی سے نمٹنے کے لیے عالمی دن منایا گیا۔ یہ دن 1995 سے ہر سال منایا جا رہا ہے جس میں صحرائی اور زمینی انحطاط کے سب سے بڑے محرک کے بارے میں عوامی رویوں کو تبدیل کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ اس سال عالمی دن کا تھیم خشک سالی سے نمٹنا، انسانیت اور ماحولیات کے لیے تباہ کن نتائج سے بچنے کے لیے جلد کارروائی کی ضرورت کو اجاگر کرنا تھا۔
Comments are closed.